خلد آباد پولیس چوکی کو تھانہ کا درجہ دیا جائے۔ آئی جی سندھ سے اپیل

کراچی : انجمن تاجران قائد آباد کے صدر شوکت ربانی و دیگر رہنماؤں حاجی حیدر خان، اعظم جٹ، فرمان شفیع، سید بابر حمص، شاہ جہان مرزا، شائستہ خان، ماجد قریشی نے ایک مشترکہ بیان میں وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ قائد آباد، خلد آباد کی آبادی تین لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

جہاں لانڈھی ریلوے جنکشن، 52 مساجد، تین فلائی اوورز، ریڈیو پاکستان ٹرانسمیشن سینٹر، ٹیکنکل کالج، 14 ٹیکسٹائل و دیگرصنعتی یونٹس، جبکہ اندرون سندھ و بیرون سندھ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے ڈیڑھ درجن کے قریب اڈے قائد آباد میں موجود ہیں۔ روزانہ ایک لاکھ کے قریب افراد کی قائد آباد میں آمدورفت بوجہ خریدوفروخت و سفر ہوتی ہے۔ اہلیان علاقہ کو پولیس سے متعلق مسائل کے سلسلے میں 10 کلو میٹر دور شاہ لطیف ٹاؤن میں واقع تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن جانا پڑتا ہے۔

جہاں آنے جانے میں دقت ہوتی ہے اور پولیس بھی کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ پر موقع پر بروقت نہیں پہنچ پاتی۔ لہذا وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ ہے کہ خُلد آباد پولیس چوکی کو تھانہ کا درجہ دیا جائے تاکہ پولیس سے متعلق مسائل کے سلسلے میں عوام کو دور نہ جانا پڑے اور پولیس بروقت کسی حادثہ کی صورت میں پہنچ سکے۔