مبینہ طور پر لاپتہ 2 ہندو لڑکیوں کا معاملہ: نکاح خواہ سمیت اور شرکا گرفتار

Missing Hindu Girls Case

Missing Hindu Girls Case

گھوٹکی (جیوڈیسک) پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواہ سمیت دیگر شرکاء کو گرفتار کر لیا۔

ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور ایس ایس پی گھوٹکی فرخ لنجھار لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی۔

ایس ایس پی کے مطابق ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں جس میں نکاح خواہ اور دیگر شرکاء شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو بھی معلومات مل رہی ہیں اس کی بنیاد پر کارروائی کررہے ییں، مختلف لوگوں کی گرفتاریاں کی ہے جو ان کے ساتھ رابطے میں تھے۔

پولیس کے مطابق ڈہرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔

قبل ازیں سندھ کے شہر ڈہرکی سے لاپتہ ہونے والی دونوں لڑکیوں نے بہاولپور کی عدالت میں تحفظ کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو دونوں بہنوں کی بازیابی اور معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب بھارتی وزیر سشما سوراج نے بذریعہ ٹوئٹ بھارتی ہائی کمیشن سے معاملے کی رپورٹ طلب کی تو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے انہیں بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، یہ مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں سے ناروا سلوک کیا جاتا ہے، یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے، یہاں اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے، جرائم ہوتے ہیں لیکن دیکھنا ہوتا ہے کہ ان پر ریاست کا کیا ردعمل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرخارجہ نے پاکستان میں ہندو لڑکیوں کے اغواء پر تشویش کا اظہار کیا لیکن کیا ہی اچھا ہو بھارتی وزیرخارجہ بھارت میں اقلیتوں کی حالت پر بھی ایسی تشویش کا اظہار کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ کہ بھارتی گجرات میں سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا، اس وقت بھارت میں کس کی حکومت تھی، آج بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کےساتھ کیا ہو رہا ہے، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہیں، نئے پاکستان میں ہر مذہب، رنگ اور نسل کے لوگ مساوی حقوق رکھتے ہیں۔