پاناما : امریکی خفیہ ادارے کے سابق بیس کمانڈر گرفتار

U.S. intelligence

U.S. intelligence

امریکی (جیوڈیسک) گرفتاری اطالوی حکومت کی درخواست پر عمل میں لائی گئی ہے۔ رابرٹ سیلڈن لاڈی پر مصری عالم کے اغوا اور تشدد کا الزام ہے۔ پاناما حکومت نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک سابق بیس کمانڈر کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس اہلکار کی حراست کی درخواست اطالوی حکومت نے کی تھی۔ اطالوی شہر میلان میں امریکی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کے سابق بیس کمانڈر رابرٹ سیلڈن لاڈی کو پاناما میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ یونان میں سیاسی پناہ کے طالب دہشت گردی میں ملوث مصری عالم کے اغوا میں شریک رہے تھے۔

2003 میں ہونے والی اغوا کی واردات میں مطلوب لاڈی کو گرفتار کرنے کے لئے 2007 میں اطالوی عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ اطالوی جج سکر ماگی نے ان کی عدم موجودگی 2009 میں سزا سنائی تھی۔ امریکی اہلکار کی گرفتاری کی پاناما اور اٹلی کی حکومتوں نے تصدیق کر دی ہے۔ اغوا کے اس واقعے میں لاڈی کے 22 دوسری ساتھی بھی مطلوب ہیں۔

لاڈی دہشت گردی میں مطلوب ایک شخص اسامہ مصطفی حسن نصر المعروف ابو عمر کو فروری 2003 میں اغوا کر کے مصر منتقل کرنے کی واردات میں مطلوب ہیں۔ ابو عمر کو اغوا کے بعد پہلے اٹلی پھر جرمنی اور بعد میں مصر منتقل کیا گیا تھا۔ ابو عمر کے مطابق ان پر مصر کی جیل میں ٹارچر کیا گیا تھا۔ مصری عدالت سے رہائی کے بعد انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

رابرٹ سیلڈن لاڈی کی گرفتاری کی درخواست اطالوی وزیر انا ماریا کانسیلیری نے کی تھی۔ اس مقدمے میں وکیل استغاثہ اماندو سپاتارو کا کہنا ہے کہ لاڈی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کروائے گئے تھے۔ واضع رہے اٹلی اور پاناما کے درمیان افراد کی بے دخلی کے بعد حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اس تناظر میں اطالوی سفارت کاروں کا خیال ہے۔

کہ پاناما میں گرفتار امریکی اہلکار کے اٹلی پہنچنے کے امکانات معدوم ہیں۔ اگر کسی طرح لاڈی اٹلی پہنچ جاتے ہیں تو وہ 2006 کی عام معافی کا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ 2006 میں اٹلی کی حکومت کی جانب سے ایمنسٹی کے تحت تمام مجرموں کی سزائوں میں تین سال کی کمی کر دی گئی تھی۔ اس طرح لاڈی کو چھ برس کی سزا بھگتنا ہو گی۔