سندھ کابینہ، بارش متاثرین کیلیے 4 ارب روپے کی منظوری، چھوٹے تاجروں کاشتکاروں کو ٹیکس سے چھوٹ

Sindh Cabinet

Sindh Cabinet

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ کابینہ نے صوبے کے شدید بارش سے متاثرہ لوگوں کیلیے 4.021 بلین روپے معاوضے کی منظوری دے دی ہے اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کے مساوی گرانٹ، معاوضہ دینے کی درخواست کی ہے تاکہ متاثرہ افراد کی صحیح خطوط پر بحالی اور مددکی جا سکے۔

سندھ کابینہ نے چھوٹے تاجروں اور کاشتکاروں کو وفاقی اور صوبائی ٹیکس سے چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی تاکہ 2020 میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے ہونے والے ان کے نقصانات کی تلافی کی جاسکے۔ کابینہ نے کہا کہ بارشوں کے دوران ہلاک شدگان ( کفالت کرنے اور نہ کرنیوالے ) کے ورثا کو100000 روپے دیے جاسکتے ہیں۔

کابینہ نے زخمیوں کو 25000 روپے ، جزوی اور مکمل طور پر تباہ شدہ پکے مکانات کیلیے 25000 روپے ، جزوی طور پر متاثرہ مکانات کے لیے10000 روپے ، بڑے مویشیوں (گائے ؍ بھینس ؍ گھوڑا ) کی ہلاکت پر 10000 روپے اور چھوٹے مویشیوں جس میں بکرے ، بھیڑ اور گدھے شامل ہیں کے ہلاک ہونے پر مالکان کو 5000 روپے دینے کی منظوری دی۔ متاثرہ لوگوں کو دیے جانے والے معاوضے کی مجموعی رقم 4.021 ارب روپے ہوگی۔
کابینہ نے وزیراعلیٰ سندھ سے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی درخواست کی جس میں معاوضے کی رقم 4.021 ارب روپے کے مساوی کرنے کی درخواست کی جائے۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے بارش سے متاثرہ چھوٹے تاجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی درخواست کرے گی۔

کابینہ نے پاک اومان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی درخواست پر اپنے حصے کی منتقلی پر 553 ملین روپے کی اسٹمپ ڈیوٹی سے اسثنیٰ کی منظوری دی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے کابینہ کو بتایا کہ کے سی آر کے 24 کراسنگ سائٹس میں سے ٹریفک کی روانی کیلیے 11 راستوں کو یا تو انڈر پاس یا فلائی اوور کی شکل میں تعمیر کرنا ہے جس کیلیے حکومت سندھ کو 25 ملین روپے جاری کرنا ہیں۔حکومت سندھ نے پہلے ہی 15 ملین روپے جاری کردیے ہیں اور کابینہ نے باقی 10 ملین روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت 10000 سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا تکنیکی عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب تنصیب کا کام انجام دینا باقی ہے۔ کابینہ نے مکمل غور و خوض کے بعد محکمہ داخلہ کو شہر میں 10000 کیمرے نصب کرنے کیلیے این آر ٹی سی کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کی اجازت دی۔محکمہ داخلہ کی تجویز پر کابینہ نے ریونیو افسران کو خصوصی مجسٹریٹ اختیارات دیدیے۔

کابینہ نے جسٹس (ر) شاہنواز طارق کو کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے انھیں تحفظ دلانے کیلیے 2 سال کیلیے بطور صوبائی محتسب اعلیٰ تقرری کی منظوری دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ کچھ کالج اساتذہ ٹائم اسکیل کی بنیاد پر ترقیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کابینہ نے اساتذہ کی سنیارٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست پر نظرثانی کرنے کیلیے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مجموعی مالی اثرات اور دیگر متعلقہ عوامل اور رپورٹ کابینہ کو پیش کریں۔

کابینہ نے تھر میں توانائی کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جون 2025 تک سندھ سیلز ٹیکس میں مزید 5سال کی چھوٹ دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آئی جی پولیس نے میسرز واہ انڈسٹریز سے 700 پستول نائن ایم ایم (8-6) کی خریداری کا ارادہ کیا جس کیلیے ایس پی پی آر اے رولز کے عمل سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔ کابینہ نے 630 ملین روپے کی چھوٹ اور رہائی کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کے پاس 66 سی این جی بسیں موجود ہیں لیکن تقریباً سبھی استعمال میں نہیں ہیں۔

محکمہ بلدیات نے کابینہ سے درخواست کی کہ وہ آپریشن کیلیے نیلامی کے حقوق کے قواعد میں نرمی، مجوزہ 66 سی این جی بسوں کے مکمل مینجمنٹ اور ان کے کرایہ جمع کرنے کی منظوری دی جائے۔ یہ بسیں گلشن حدید تا کیماڑی براہ شاہراہ فیصل اور شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ سروس کیلیے دیگر روٹس پر چلائی جائیں گی۔ کابینہ نے قواعد میں نرمی اور محکمہ بلدیات کو 5سال کیلیے نیلامی کے آپریشن حقوق کی اجازت دی۔

محکمہ جنگلات سندھ نے بتایا کہ قطر کے حکمران خاندان نے تحصیل جاتی ضلع سجاول میں فالکنری سیزن 21-2020 کیلیے غیر کاشت رقبہ کی الاٹمنٹ کیلیے نیلامی کے قواعد کی یقین دہانی کے ساتھ درخواست دی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ لازمی ہنٹنگ فیس 100000 ڈالر ہے جس میں 5000 ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے اس کی منظوری دی۔ سندھ کچی آبادی اتھارٹی (ایس کے اے اے) نے سال 21-2020 کیلیے 369 ملین روپے کا بجٹ پیش کیا جس کی کابینہ نے منظوری دی۔