اسپین نے بچوں کو کھلی ہوا میں سانس لینے کی اجازت دے دی

Spanish Children

Spanish Children

اسپین (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران پہلی مرتبہ ہسپانوی بچوں کو اس بات کی اجازت ملی ہے کہ وہ روزانہ ایک گھنٹے کے لیے گھر سے باہر جا سکتے ہیں۔

نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں اعداد وشمار مرتب کرنے والے جانز ہاپکنز کورونا وائرس ریسورس سینٹر کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کی انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد 29 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ تین ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں اس انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد نو لاکھ 40 ہزار کے قریب ہے جبکہ یہ وائرس اب تک وہاں 54 ہزار کے قریب انسانی جانیں لے چکا ہے۔

گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران پہلی مرتبہ ہسپانوی بچوں کو اس بات کی اجازت ملی ہے کہ وہ روزانہ ایک گھنٹے کے لیے گھر سے باہر جا سکتے ہیں۔ یہ پیشرفت وہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی کے بعد سامنے آئی ہے۔

اسپین میں کورونا وائرس کے سبب اموات کی روزانہ تعداد آج اتوار کو 288 رہی۔ یہ 20 مارچ کے بعد سے کسی ایک دن میں کووڈ انیس کے سبب ہونے والی سب سے کم اموات ہیں۔ ہفتے کو یہ تعداد 378 تھی۔ اسپین میں اس مہلک مرض کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی کُل تعداد 22,902 ہو گئی ہے۔

امریکا اور اٹلی کے بعد کووڈ انیس کے سبب سب سے زیادہ اموات اسپین میں ہی ہوئی ہیں تاہم اب اس ملک نے 14 اپریل سے جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

اب تک محض بالغ لوگوں کو گھر سے باہر جانے کی اجازت تھی اور وہ بھی محض ضروری کام کے لیے تاہم آج اتوار 26 اپریل سے 14 برس سے کم عمر کے بچوں کو روزانہ ایک گھنٹے کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اب یہ بچے صبح نو بجے سے رات نو بجے کے دوران دن میں صرف ایک بار ایک گھنٹے کے لیے گھر سے باہر جا سکتے ہیں تاہم ان کے گھر سے زیادہ سے زیادہ دوری ایک کلومیٹر سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔

کووڈ انیس کے سبب یورپ میں سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 26 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ وہاں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد ہے۔

فرانس میں اس مہلک بیماری کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار کے قریب ہے جبکہ وہاں اس کے سب ہونے والی ہلاکتیں 23 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

جرمنی میں کووڈ انیس کے سبب شرح اموات بدستور کافی کم ہے۔ یہاں انفیکشنز کی تعداد ایک لاکھ 57 ہزار کے قریب ہے تاہم یہاں ہونے والی اموات 5,877 ہیں۔

ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جرمنی کی زیادہ تر ریاستوں میں بیس اپریل سے آٹھ سو سکوائر فٹ تک کے رقبے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی برلن جیسی ریاستوں میں دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے میں تاخیر کی جارہی ہے۔

برطانیہ ایسا پانچواں ملک بن گیا ہے جہاں کووڈ انیس کے سبب اموات کی تعداد 20 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ آج اتوار 26 اپریل کی صبح یہ تعداد 20,381 ہے جبکہ وہاں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی کُل تعداد ایک لاکھ 50 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

سعودی عرب میں آج اتوار کے روز سے کئی مقامات پر لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم اس نرمی کا اطلاق مسلمانوں کے لیے مقدس ترین شہر مکہ پر فی الحال نہیں ہو گا۔ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے شدید متاثرہ علاقوں میں 24 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ تھا۔ تاہم اب حکومت نے 13 مئی تک اس میں صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک نرمی کا اعلان کیا ہے۔ اس حکومتی اعلان کے مطابق اس عرصے میں عام اشیائے ضرورت کی دکانیں اور شاپنگ مالز کھلے رہیں گے۔

فلسطینیوں کو خوف ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید افراد میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور رہائی کے بعد ایسے مریض مزید افراد میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔ فلسطینیوں کے حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم فلسطینی پرزنرز کلب کے مطابق اسرائیل میں کورونا وائرس پہنچنے کے بعد درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے، تاہم رہائی پانے والے قیدیوں کی صحت سے متعلق معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قریب پانچ ہزار فلسطینی قیدی موجود ہیں۔ اسرائیل میں اب تک 15 ہزار افراد جب کہ فلسطینی علاقوں میں 350 افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچ جانے والے افراد یہ نہ سمجھیں کہ اب وہ دوبارہ اس وائرس سے متاثر نہیں ہو سکتے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تک ایسے شواہد سامنے نہیں آئے، جو ان دعووں کی تصدیق کرتے ہوں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ سمجھ لینا کہ وائرس کے حملے سے بچ جانے کے بعد دوبارہ یہ وائرس ایسے شخص پر حملہ نہیں کر سکتا، ایک قبل از وقت اور خطرناک خیال ہو گا۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ بیان مختلف ممالک میں کورونا وائرس کے انسداد کے لیے جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کے اعلانات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اب تک واضح نہیں ہے کہ آیا کورونا وائرس سے متاثرہ افراد دوبارہ اس وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

انڈونیشیا میں اتوار کے روز کورونا وائرس کے مزید 275 کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس طرح انڈونیشیا میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد آٹھ ہزار آٹھ سو باسٹھ ہو گئی ہے۔ انڈونیشی وزارت صحت کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ مزید 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جس کے ساتھ اس وبا کے نتیجے میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 743 ہو گئی ہے۔