سپریم کورٹ کا تمام لاپتہ افراد کو کل ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کرنیکا حکم

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے تمام لاپتہ افراد کو کل ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا ہے، دو لاپتہ افراد کے قتل کا مقدمہ ذمہ داروں کے خلاف درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وہ معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں گے، لاپتہ افراد کے کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو کل ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کیا جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ لاپتہ افراد پیش نہ کیے گئے تو قانون اپنا راستہ لے گا، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے، کوئی شہری جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

حکومت اور اس کے ذیلی ادارے کو اختیار نہیں کہ وہ آئین کی کسی شق کی خلاف ورزی کرے ،آج سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دو لاپتہ افراد انتقال کرگئے ہیں۔

ایک دسمبر دو ہزار بارہ، دوسرا جولائی دو ہزار تیرہ میں فوت ہوا، لاشیں قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے سپرد کر دی جائیں گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایجنسیوں کی حراست میں موت، قتل ہے ۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ مالاکنڈ حراستی مرکز کے سربراہ سے پوچھ کر ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے۔ وزیر دفاع عدالت میں پیش ہوئے اور دو تین دن کی مہلت کی درخواست کی، انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کا آج پہلا دن ہے، وہ متعلقہ حکام کے ساتھ معاملہ اٹھائیں گے تو چیزیں ضرور سامنے آئیں گی، اس پر چیف جسٹس نے خواجہ آصف سے کہا کہ آپ کا ذاتی حیثیت میں احترام کرتے ہیں۔ آج وہ فیصلہ نہیں کررہے جو ہم نے کرنا تھا۔

حساس اداروں نے خود تسلیم کر لیا کہ باقی 33 افراد بھی ان کے پاس ہیں، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کے متوازی معاملات چل رہے ہیں، ہم کسی کے پیچھے نہیں جا سکتے، نہ ہی ہمارے ہاتھ میں بندوق ہے، عمل درآمد حکومت نے ہی کرانا ہے ۔

۔