موسم

موسم

تحریر : شاہد شکیل ایک محاورہ ہے کہ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے لیکن یہ سننے میں کبھی نہیں آیا کہ بدلتی ہے زمیں رنگ کیسے کیسے ،آسمان رنگ بدلے یا نہ بدلے لیکن جب سے کائنات وجود میں آئی ہے تب سے زمین کئی بار تبدیل ہوئی ،جغرافیائی لحاظ سے دنیا کے ہر […]

.....................................................

الجھاؤ ہے زمیں سے جھگڑا ہے آسماں سے

الجھاؤ ہے زمیں سے جھگڑا ہے آسماں سے

تحریر: پروفیسر رفعت مظہر ہمارے کچھ سیاستدان اور لکھاری ہرکام میں کیڑے نکالنے کے موذی مرض میں مبتلاء ہیں ۔یہ لوگ مخالفت برائے مخالفت کے ذریعے اپنا قد اونچا کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ۔انتہائے خود پسندی کے شکار اِن لوگوں کو ملک سے کوئی غرض نہ قوم سے ،اُنہیں تو بس ایک ہی […]

.....................................................

لے کے آیا ہوں

لے کے آیا ہوں

کہاں میں عمر اپنی جاودانی لے کے آیا ہوں یہاں میں آسماں سے عمر فانی لے کے آیا ہوں کہوں کیسے کہ میں یادیں سہانی لے کے آیا ہوں مگر ہاں درد میں ڈوبی کہانی لے کے آیاہوں مہذب ہوں اسی خاطر ظرافت سے گریزاں ہوں میں سنجیدہ ہوں، سنجیدہ بیانی لے کے آیا ہوں […]

.....................................................

نہ حاکمی کے لئے اور نہ ہی شاں کے لئے

نہ حاکمی کے لئے اور نہ ہی شاں کے لئے

نہ حاکمی کے لئے اور نہ ہی شاں کے لئے جہاں میں آیا ہے تو صرف امتحاں کے لئے کسک ہے سوز ہے آہ و فغاں کی سیلانی تمام درد بنے دل کی داستاں کے لئے سوا خدا کے نہیں ہے تیرا شناسائی نہ ڈھونڈ غیر میں تو اپنے مہرباں کے لئے زمیں پہ آیا […]

.....................................................

یہ گڈا

یہ گڈا

کس معصوم ادا سے سویا ہے یہ ننھا سا وجود آسماں بھی اس پہ رویا ہوگا اے میرے معبود بار بار آنکھیں چھلک جاتی ہیں دیکھ کر اس کو دل پر ہاتھ پڑتا ہے کانپ جاتا ہے وجود یہ بھی کسی ماں کی آنکھ کا تارہ ہو گا کس محبت سے اس نے اسے سنوارہ […]

.....................................................

حکیم الامت ابوطالب

حکیم الامت ابوطالب

تحریر : ڈاکٹر محمد ظفر حیدری جَزَی اللّٰہُ الْمُرَوَّجَ کُلِّ خَیْرٍ، لِنُصْرَةِ عَمِّ خَیْرِ الْاَنْبِیَائِ کِتَاب لِّلْھُدیٰ اَقْویٰ دَلِیْل، بِہ اَسْوَدْتَ وُجُوْہُ الْاَدْعِیَائ اللہ رب العزت خیر الانبیا کے عزیزازجان تایا کی بارگاہ میں نصرت شعاری کے سپاس گزاروں کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ جن کے رشحات ِصداقت ،ہدایت کے مبینہ دلائل ہیں اور […]

.....................................................

مہینوں کا سلطاں

مہینوں کا سلطاں

مہینوں کا سلطاں ،ہے یہ ماہِ رمضاں کہ تکمیلِ ایماں، ہے یہ ماہِ رمضاں ہلال آگیا ہے نظر آسماں پر جو برلائے ارماں، ہے یہ ماہِ رمضاں جو ننھے جواں اور بوڑھوں کے حق میں سجایا گلستاں، ہے یہ ماہِ رمضاں ہیں روزوں کے جھرنے، نمازوں کے چشمے عبادت کا ساماں، ہے یہ ماہِ رمضاں […]

.....................................................

میر جعفر، میر شکیل، آسماں لوگ

میر جعفر، میر شکیل، آسماں لوگ

کچھ دوست یہ بھی کہتے ہیں کہ جیو اور جنگ کی لڑائی میں خان صاحب کو نہیں ان کی پارٹی کے لوگوں کو سامنے آنا چاہئے پہلی بات تو یہ ہے کہ پارٹی کی قیادت میں شامل ہر فرد عمران خان کی سوچ کے ساتھ ہے اور میں نہیں سمجھتا کسی نے بھی اپنی ذمہ […]

.....................................................

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

ہم نے ”گرگٹ” نہیں دیکھا اور نہ ہی ہمیں علم ہے کہ یہ رنگ کیسے بدلتا ہے البتہ پاکستانی سیاست دانوں کو دیکھ کر کچھ کچھ اندازہ ضرور لگایا جا سکتا ہے ۔سیاست دان ہی کیا ، ہر طبقے میں یہ ”گرگٹی خوبی” بدرجۂ اتم موجود ہے البتہ ہمارا ”انگوٹھا چھاپ” طبقہ اِس سے محروم […]

.....................................................

زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

پرانی کتاب، پرانے کھلونوں اور پرانے دوستوں سے انسان کی بہت سی یادیں وابستہ ہوتی ہیں جو وقتاً فوقتاً اس کو بچپن کی یاد دلاکر حال کی تلخیوں کو بھلانے میں مدد دیتی ہیں۔ انسان کے پاس سب سے بڑی نعمت اسکے ماں باپ ہوتے ہیں جو اسکی کتاب، اسکے کھلونے، اسکے دوست سب کچھ […]

.....................................................

چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں

چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں

چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں ہم آسماں سے غزل کی زمین لائے ہیں وہ اور ہوں گے جو خنجر چُھپا کے لائے ہیں ہم اپنے ساتھ پھٹی آستین لائے ہیں ہماری بات کی گہرائی خاک سمجھیں گے جو پربتوں کے لیے خوردبین لائے ہیں ہنسو نہ ہم پہ کہ ہم بدنصیب بنجارے سروں […]

.....................................................

گورستان شاہی

گورستان شاہی

آسماں ، بادل کا پہنے خرقہ دیرینہ ہے کچھ مکدر سا جبین ماہ کا آئینہ ہے چاندنی پھیکی ہے اس نظارہ خاموش میں صبح صادق سو رہی ہے رات کی آغوش میں کس قدر اشجار کی حیرت فزا ہے خامشی بربط قدرت کی دھیمی سی نوا ہے خامشی باطن ہر ذرہ عالم سراپا درد ہے […]

.....................................................

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے ، تو نہیں جہاں کے لیے یہ عقل و دل ہیں شرر شعلہ محبت, کے وہ خار و خس کے لیے ہے ، یہ نیستاں کے لیے مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن نہ سیر گل کے لیے ہے […]

.....................................................

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا مہروماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں […]

.....................................................

اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا

اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا

اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا مجھے فکر جہاں کیوں ہو ، جہاں تیرا ہے یا میرا؟ اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لامکاں خالی خطا کس کی ہے یا رب! لامکاں تیرا ہے یا میرا؟ اسے صبح ازل انکار کی جرات ہوئی کیونکر مجھے معلوم کیا ، وہ راز […]

.....................................................

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالمِ رنگ و بو پر چمن اور بھی، آشیاں اور بھی ہیں اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم مقامات، آہ و فغان اور بھی […]

.....................................................

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ ترا بحر پر سکوں ہے یہ سکوں ہے یا فسوں ہے نہ نہنگ ہے نہ طوفاں نہ خرابی کنارہ تو ضمیر آسماں سے ابھی آشنا نہیں ہے نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزئہ ستارہ ترے نیستاں میں […]

.....................................................

عید اب کے برس نہیں آئی

عید اب کے برس نہیں آئی

ہے وہی آسماں، زمین وہی ماہ و انجم اسی طرح روشن کہکشاں اب بھی مسکراتی ہے پھول کلیاں مہک رہی ہیں یونہی بعد مدت کے سارے پردیسی اپنے اپنے گھروں کو آئے ہیں ہر طرف رنگ و بو کا میلہ ہے اور تنہا میں اپنے کمرے میں کب سے بیٹھی ہوں اور سوچتی ہوں جانے […]

.....................................................

لو، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی

لو، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی

لو، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی دل کو تھا جس بات کا دھڑکا وہ نوبت آ گئی ٹوٹ کر برسی گھٹا تجھ سے جُدا ہوتے ہوئے آسماں رونے لگا بادل کو غیرت آ گئی اتفاقاً جب کوئی تیرے حوالے سے ملا سامنے نظروں کے یکدم تیری صورت آ گئی گھر کے بام […]

.....................................................

شہرِدلِ سنسان سے کوئی گزرے تو پتہ ہو

شہرِدلِ سنسان سے کوئی گزرے تو پتہ ہو

دل اُداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں بن تمہارے اب جاناں آسماں برستا ہے لوگ ساتھ ہوتے ہیں پیار کے جزیرے میں میں بہت اکیلا ہوں اتنی چھوٹی دنیا میں میری زندگی تجھ پر سرد سے علاقوں میں فاصلوں کی بندش ہے قربتوں کی چاہت ہے محبتیں رکاوٹ ہیں! مجھ کو ڈھونڈتی ہے تو […]

.....................................................

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت کسی کے سر پہ کبھی ٹوٹ کر گرا ہی نہیں اس آسماں نے ہوا میں قدم جمائے بہت نہ جانے رُت کا تصرف تھا یا نظر کا فریب کلی وہی تھی مگر رنگ جھلملائے بہت ہوا کا رخ […]

.....................................................

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا میں لوٹ آیا ہوں خاموشیوں کے صحرا سے وہاں بھی تیری صدا کا غبار پھیلا تھا قریب تر رہا تھا بطوں کا اک جوڑا میں آبِ جو کے کنارے اُداس بیٹھا تھا شبِ سفر تھی، قبا تیرگی کی پہنے […]

.....................................................

مہمان کا سامان

مہمان کا سامان

جناب والا کہ یہ سات منزلہ صندوق؟ کسی مکان کے لیے ھے کہ لا مکان کے لیے؟ جناب اس کا اگر ایک پٹ اکھیڑ سکیں تو کام آئے محّلے میں سائباں کے لیے جناب نے جو گھڑایا ھے اس زمانے میں کبھی بنا تھا تجمّل حسین خاں کے لیے جناب اس میں جو سامان ٹھونس […]

.....................................................

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے سمندر کے سفر […]

.....................................................
Page 1 of 212