طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت حکومت کی سنجیدگی پر منحصر ہے۔ ساجد میر

لاہور: مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت حکومت کی سنجیدگی پر منحصر ہے۔ تنہا قومی سیاسی و دینی قائدین کے بس کی بات نہیں۔ وہ پہلے ہی حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دے چکے ہیں۔

طالبان اور شدت پسندوں کی کا رروائیاں قابل مذمت ہیں تاہم ہر کارروائی کو طالبان کے کھاتے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک بیسیوں سویلینز اور سکیورٹی فورسز کے ارکان کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں مگر پھر بھی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے ذریعہ امن کی بحالی کے معاملہ میں امید کا دامن نہ چھوڑنا خوش آئند ہے۔

بذریعہ آپریشن دہشت گردی کے خاتمہ کے امکانات صفر ہیں۔ حکومت کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ طالبان کے مختلف گروپوں کے ساتھ گولی کی زبان میں بات کرنا انتہائی مشکل بلکہ ناممکنات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کی حکمت عملی کے معاملہ میں حکومتی اور عسکری قیادتیں آج بھی ایک جگہ پر متفق نظر نہیں آرہیں۔حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا بوجھ اپنے کندھے سے اتار کر دوسری سیاسی اور دینی قیادتوں کے کندھوں پر نہیں ڈالنا چاہیے۔

غربت مہنگائی بے روزگاری اور توانائی کے بحران کے خاتمہ اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا ایجنڈہ حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے تاہم اس میں مکمل یکسوئی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشار تبلیغی مرکز پر دہشت گردی کی کارروائی فرقہ وارانہ بھی ہو سکتی ہے اور مذہبی گروہوں کو باہم لڑانے کے لیے تیسری قوت بھی ملوث ہونا بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔