دہشت گردی کے سرپرست ایران کی مشرق وسطی میں خطرناک پالیسی ہے : ڈونلڈ ٹرمپ

 Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک ہے اور مشرق وسطی میں اس کی پالیسی خطر ناک ہے”۔

جمعرات کے روز وہائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے ایران کو مشرق وسطی میں تمام مشکلات اور شورشوں کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ 14 سے زیادہ حملوں میں تہران کا ہاتھ ہے۔

ٹرمپ کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وہ مزید فوجیوں کو بھیجیں گے تاہم فی الوقت اس کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی ہے۔

اقتصادی حوالے سے ٹرمپ نے باور کرایا کہ امریکی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہ کہا کہ چین کے ساتھ کسی بھی تجارتی سمجھوتے میں ہواوے کمپنی کی سرگرمیاں بھی شامل کی جانی چاہئیں۔ اُس وقت تک ہم اس چینی کمپنی کی جانب سے درپیش سیکورٹی خطرات سے نمٹتے رہیں گے۔

امریکی صدر نے ڈیموکریٹس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے گزشتہ برسوں کے دوران ترقی اور پیش قدمی میں رکاوٹ ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ ٹرمپ کا اشارہ اپنے کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کے درمیان بدھ کے روز ہونے والے شدید اختلاف کی جانب تھا۔ اس کے نتیجے میں دونوں شخصیات کے درمیان وہائٹ ہاؤس میں مقررہ ملاقات منسوخ کر دی گئی۔

نینسی پلوسی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ٹرمپ کانگریس کے کام میں آڑے آ رہے ہیں۔

ٹرمپ نے پلوسی پر زور دیا تھا کہ وہ کانگریس کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ امریکا کے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کی منظوری دے جس میں واشنگٹن کے لیے بہتر تجارتی شرائط شامل ہیں۔

امریکی صدر نے پلوسی پر الزام عائد کیا کہ وہ اس بات کو نہیں سمجھ رہی ہیں کہ ہم میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ نئے معاہدے سے کیا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ و اپنے انتخابی وعدوں اور منصوبوں پر کاربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن چین کے ساتھ کسی بھی تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کا خیر مقدم کرتا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ چین نے عالمی تجارتی تنظیم WTO میں شمولیت کے بعد سے زرعتی سامان پر کسٹم کی رکاوٹیں عائد کر دی ہیں۔ اسی طرح وہ گزشتہ دس برسوں میں امریکی زرعی کمپنیوں سے راز چوری کرتا رہا۔

ٹرمپ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ شدید مسابقت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی کاشت کاروں کو مطولبہ امداد پیش کی جائے گی۔ اسی طرح بعض پرانے نظاموں کو ختم کیا جائے گا جو کاشت کاروں کے واسطے ایک آفت کا رُوپ دھار چکے ہیں۔