تلہ گنگ کی خبریں 11.04.2013

روزنا مہ نئی بات کت گر وپ ایڈ یٹر عطا الر حمن کی ہمشیر ہ کے انتقا ل پر الممتا ز ہسپتا ل کے ایم ڈی ملک نثا ر ا حمد ،پیپلز پا ر ٹی کے ضلعی نا ئب صدر ڈاکٹر علی حسنین نقو ی

تلہ گنگ (تحصیل رپو ر ٹر)روزنا مہ نئی بات کت گر وپ ایڈ یٹر عطا الر حمن کی ہمشیر ہ کے انتقا ل پر الممتا ز ہسپتا ل کے ایم ڈی ملک نثا ر ا حمد ،پیپلز پا ر ٹی کے ضلعی نا ئب صدر ڈاکٹر علی حسنین نقو ی ،تلہ گنگ اپ ڈیٹس کے چیف ایڈ یٹر ملک ممتا ز حید ر ،ایڈ یٹر ضیا ء قا دری اور روزنا مہ نئی بات کے رپو ر ٹرملک ارشد کو ٹگلہ نے اظہا ر تعز یت کی اور مر حو مہ کے لیے دعا مغفر ت کی کہ اللہ تعا لی مر حو مہ کے درجہ جا ت بلند کر یں اور جنت الفر دوس میں جگہ عطا فر ما ئے ۔ا مین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلہ گنگ پولیس میں تبادلوں کے جھکڑ،ڈی ایس پی سمیت چاروں تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
تلہ گنگ (تحصیل رپو ر ٹر)تلہ گنگ پولیس میں تبادلوں کے جھکڑ،ڈی ایس پی سمیت چاروں تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل۔تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی تلہ گنگ سمیت چاروں تھانوں کے ایس ایچ اوز کو تبدیل کر دیا گیا جن کی جگہ پر سید عون محمد ڈی ایس پی تلہ گنگ،ساجد محمود گوندل ایس ایچ او سٹی تلہ گنگ،چودھری صفدر حسین ایس ایچ او صدرتلہ گنگ ،عبدالقیوم خان ایس ایچ او ٹمن اور رضوان اللہ ایس ایچ او لاوہ تعینات کیا گیا ہے۔قبل ازیںحکومت پنجاب کی ہدایت پر ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی نے ضلع چکوال کے تمام سب ڈویڑنل پولیس افسران اور تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ضلع بدر کر دیا جبکہ راولپنڈی سے چھ پولیس انسپکٹروںکو فوری طور پر چکوال پہنچنے کے احکامات جاری کر دئیے۔ڈی ایس پی صدر چوہدری عبدالسلیم کو پھالیہ،ڈی ایس پی چوآسیدن شاہ افتخار الحق خان کوناروال ٹرانسفر کیاگیا ہے۔ریاض چیمہ کو ڈی ایس پی صدر سرکل چکوال تعینات کیا گیا ہے ،انسپکٹر ذوالفقار بازید کو تھانہ سٹی سے واہ فیکٹری جبکہ انسپکٹر چوہدری اثر علی کو تھانہ صدر چکوال سے سول لائن راولپنڈی تعینات کیا گیا ہے پولیس لائن میں تقرری کے منتظر انسپکٹر حنیف کو فی الحال تھانہ صدر چکوال کا چارج دیا گیا ہے۔ انسپکٹر مبشر علی انور، انسپکٹر اشرف علی، انسپکٹر الیاس احمد، انسپکٹر میاں نعمان، انسپکٹر محمد زراعت، انسپکٹر عبدالغفار اورانسپکٹرمشتاق احمد کو چکوال سے راولپنڈی ٹرانسفر کیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی سے انسپکٹر ساجد گوندل، انسپکٹر محمد خان، انسپکٹر صفدر حسین، انسپکٹر خان شبیر، انسپکٹر عبدالرشید، انسپکٹر عبدالقیوم کو چکوال ٹرانسفر کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یونین کونسل پچنند سابقہ سیاسی پارٹیوں کے دوراقتدار سے لے کر تاحال کسی بھی بنیادی سہولت سے مستفید نہ ہو سکی
تلہ گنگ (تحصیل رپو ر ٹر)یونین کونسل پچنند سابقہ سیاسی پارٹیوں کے دوراقتدار سے لے کر تاحال کسی بھی بنیادی سہولت سے مستفید نہ ہو سکی۔پچنند کی عوام گزشتہ 20 سال سے زائد عرصہ سے مختلف بنیادی مسائل میں گھری ہوئی ہے۔پچنند کو سرے سے ہی پسماندہ رکھا گیا اور آج یہ علاقہ سیاسی یتیم کے طور پر پہچانا جانے لگا۔بڑے بڑے سیاسی جلسے جلوسوں میں علاقے کی عوام کی قسمت بدلنے کے روائتی دعوے کیئے جاتے رہے لیکن منتخب لیڈران اپنی مدت وعدوں اور دعووں میں پورا کر کے آئندہ پر چھوڑ کر چلتے بنے اور ہر بار ایک نئے انداز میں عوام کا مسیحا بن کر ووٹ مانگنے ان کی دہلیز کا رخ کیئے ہوئے۔ پچنند کے بنیادی مسائل میں سے سر فہرست صحت کی سہولیات کا نہ ہونا ہیں۔گزشتہ کئی سالوں میں 30 ہزار سے زائد آبادی والے علاقے میں طبی سہولیات فراہم نہ کی جاسکیں۔ بنیادی مرکز صحت پچنند اتنی بڑی آبادی کے لیئے آٹے میں نمک کے برابر حیثیت رکھتا ہے جہاں بنیادی سہولیات بھی مکمل طور پر میسر نہیں۔ کئی سالوں سے بنیادی مرکز صحت پچنند کو آر ایچ سی کا درجہ مل جانے کی امید دلا کر عوام کو لوریاں دے کر میٹھی نیند سلا دینے کی ناکام کوشش کی جاتی
رہی۔ علاقے کو آج بھی پینے کا صاف اور میٹھا پانی میسر نہیں اور واٹر سپلائی جیسی بنیادی سہولت سے بھی بیشتر آبادی محروم ہے۔ بزرگ ریٹائرڈ پینشنرز مردو خواتین، بیوائوں کے لیئے دعوے کے باوجود نیشنل بینک نہ بنوایا جاسکا جبکہ پچنند اور اس کے گردونواح کے علاقوں کی عوام تلہ گنگ پینشن کے حصول کے لیئے دھکے کھانے پر مجبور ہے۔ ترقی کے دعوے دار علاقے میں نوجوانوں کے لیئے انٹر نیٹ جیسی اہم سہولت بھی فراہم نہ کرسکے اور پڑھا لکھا طبقہ اس دور میں بھی زمانہ جاہلیت کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔تاحال ڈی ایس ایل کی سہولت فراہم کرنے کے حوالہ سے کوئی اقدامات نہیں کیئے جاسکے جبکہ لاوہ، چکڑالہ ، دندہ شاہ بلاول سمیت دیگر چھوٹے دیہاتوں میں یہ سہولت موجود ہے۔سابقہ ایم این اے، ایم پی ایز نے عوام کو سوئی گیس فراہم کرنے کے پختہ وعدے کرکے علاقہ سے ریکارڈ ووٹ حاصل کر لیئے لیکن وہ عدہ ہی کیا جو وفا ہو جاتا! پچنند میں جدید ترین فلٹریشن پلانٹ کی فراہمی کے دعوے بھی ہوا میں اڑا دیئے گئے اس کے ساتھ نوجوانوں کے کھیلنے کے لیئے کوئی گرانڈ حکومتی سطح پر نہ بن سکا۔ علاقہ بھر میں سیوریج کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی اور معمول کے طور پر گھروں کا گنداپانی سڑکوں پر جمع ہونا کوئی نئی بات نہیں سیوریج کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر جمع ہونے والے گندے پانی سے سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی جبکہ سیاسی لیڈران بڑی بڑی گاڑیوں میں علاقے کی عوام کی امیدوں کو پائوں میں روندتے ہوئے یہ جا اور وہ جا!! پچنند کی سیاسی شخصیات نے بھی نشاندہی کے باوجود ان مسائل پر خاص توجہ نہ دیتے ہوئے کالے شیشے کی عینک آنکھوں پر چڑھائے رکھی اور اب کا لی گا ڑیو ں پر سو ار ہو کر لو گو ں کو ووٹ دینے پر مجبو ر کیا جا رہا ہے عوام کا کہنا ہے کہ ان میں سے کو ئی بھی ووٹ کا حق دار نہیں ہے۔ تمام علاقہ مسائلستان بن چکا ہے غریب عوام کو بڑی بڑی سڑکوں سے زیادہ صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے۔ عوام سابقہ لیڈران سے سخت مایوسی کا شکار ہوچکی ہے۔ آئے روز اخبارات ، نیوز ویب سائیٹس پر مسائل کی نشاندہی کی جاتی رہی لیکن عوام کی بنیادی سہولیات کو ہمیشہ کی طرح پس پشت ڈال دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بین الصوبائی شاہراہ پر واقع نالہ انکڑ پل کی بدحالی محکمہ ہائی وے پنجاب کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت پیش کرنے لگی
تلہ گنگ(تحصیل رپو ر ٹر)بین الصوبائی شاہراہ پر واقع نالہ انکڑ پل کی بدحالی محکمہ ہائی وے پنجاب کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت پیش کرنے لگی۔ ہائی وے کی غفلت کے نتیجے میں نالہ انکڑ پل تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا جبکہ پل کے درمیان لگائے گئے جوائنٹ حفاظتی آئرن محکمہ کی عدم توجہ کی وجہ سے پل سے اکھڑ گئے اور بیشتر حفاظتی آئرن نامعلوم افراد لے اڑے جس کی وجہ سے حکومت کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔ محکمہ ہائی وے کی عدم توجہ اور غفلت کیوجہ سے حفاظتی آئرن کے قابلے بھی چوری کرلیئے گئے اور آئرن راڈ بالکل فری پل کے اوپر پڑے ہیں جو کسی بھی وقت کسی بڑے جان لیوا ٹریفک حادثے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔گزشتہ کئی ماہ سے بیشتر آئرن پٹیاں چوری کرلی گئیں جبکہ باقی بچ جانے والی کسی بھی وقت کسی کے ہتھے چڑھ سکتی ہیں لیکن محکمہ ہائی وے کے انتظامیہ کے سرپر جوں تک نہیں رینگی۔ پل کے جوڑ پر لگے حفاظتی آئرن نہ ہونے کی وجہ سے پل پر گہرے گڑھے بن چکے ہیں جس کی وجہ سے پل کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی تعمیری عمر میں بھی کمی واقع ہورہی ہے پل کے اوپر بن جانے والے گڑھوں کی وجہ سے ٹریفک روانی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں اور ہیوی ٹریفک کے گزرنے کی وجہ سے پل کو شدید جھٹکے کی وجہ سے کسی بھی وقت مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انتظامیہ کے افراد اعلیٰ افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیئے چوری شدہ حفاظتی آئرن کی جگہ پر بنے گڑھوں پر مٹی ڈال کر اپنے فرائض سے غفلت کا ثبوت دے رہے ہیں جو بارش کے بعد یا کچھ دن بعد مٹی کے ہٹ جانے سے دوبارہ محکمہ کے پول کھول دیتی ہے تاحال اس اہم ترین مسئلے کی طرف سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔ عوامی و سماجی حلقوں کا محکمہ پنجاب ہائی وے کے اعلیٰ افسران سے پرزور مطالبہ ہے کہ وہ اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت ایکشن لیں اور جلد از جلد پل کے درمیان حفاظتی آئرن دوبارہ لگوائیں تاکہ کسی بھی وقت کسی بھی بڑے جان لیوا حادثے سے بچا
جا سکے۔