روح کیا ہے ؟

Medical Science

Medical Science

جب ہم میڈیکل سائنس کے بارے میں غور کرتے ہیں تو ہماری مراد میٹریل ہے۔ جب ہم روح کا ذکر کرتے ہیں تو ہماری مراد وہ علوم ہیں جو پردہ غیب میں ہیں۔اُن علوم تک physical bodyکو رسائی حاصل نہیں ہے یعنی جسم خود مختار نہیں ہے اس کی تمام حرکات و سکنات کسی ماورائی طاقت کی محتاج ہے۔ جب تک یہ طاقت انسانی جسم کو نہ سنبھالے تو اس میں کوئی حرکت نہیں ہو سکتی۔

ہم سب انسان ہیں یا یوں کہہ سکتے ہیںphysical body ہیں جسمانی خدو خال کے ساتھ ہمارا وجود قائم ہے لیکن اسکے وجود میں اس کی کوئی حرکت ذاتی نہیں ہے۔جسم کی تمام حرکات و سکنات روح کے تابع ہیں،اگر روح اس جسم سے رشتہ منقطع کر دے تو میڈیکل سائنس انسان پر تصرف نہیں کرسکتی،اگر دل میں حرکت ہے پھر تو آپریشن ہو سکتا ہے مگر ہارٹ فیل ہوجائے تو ڈاکٹر صاحبان کہتے ہیں اللہ کا نظام ہے اس میں کوئی دخل نہیں دے سکتا۔

اسی صورت سے اگر میں ہاتھ ہلاتا ہوں اگر میرے ہاتھ کا تعلق روح سے ٹوٹ جائے یعنی فالج گر جائے تو میں ہاتھ نہیں ہلا سکتا۔ روحانی نقطہ نظر سے اس بات کو یوں کہیں گے کہ مادی جسم روح کا لباس ہے ۔آپ سب جانتے ہیں کہ جسم کی حفاظت کے لئے ہم لباس زیب تن کرتے ہیں۔جیسے میں نے قمیض پہن رکھی ہے قمیض کی آستین میں حرکت ہو لیکن ہاتھ نہ ہلے یہ بھی ممکن نہیں ہے۔

مثال : آپ سب اس طرح کریں آپ کو بھی تجربہ ہو جائے گاایک تھری پیس سوٹ لیں اور اس کو لٹکا دیں اور اس سے کہیں کے حرکت کرے وہ حرکت نہیں کرے گا۔ بالکل اسی طرح جب انسان کے اندر روح متحرک نہیں ہوگی جسم میں کوئی حرکت نہیں ہوگی اس سے ثابت ہوا کہ مادی جسم روح کا لباس ہے ۔روح جب تک اس مادی جسم رہتی ہے ہم علاج کراتے ہیں دوا بھی کام کرتی ہے ۔اگر روح اس جسم سے اپنا رشتہ توڑ لیتی ہے تو پھر ہم اس جسم کو ہم لاش یا ڈیڈ باڈی کہتے ہیںتو پھر اس جسم میں ہم حرکت پیدا نہیں کرسکتے نہ انجکشن سے نہ آپریشن سے اور نہ ہی کسی دوا سے اس سے ثابت ہوا کہ جسمانی وجود کی تمام حرکات و سکنات روح کے تابع ہیں۔
روح ہوگی۔

Feelings

Feelings

تو ہمارے بھوک و پیاس،غم و غصہ،محبت اور جتنے بھی تقاضے اور جذبات و احساسات انسان کے اندرہیں وہ موجود ہوں گے روح نہیں ہو گی تو کوئی تقاضا نہیں ہو گا اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسانی وجود کی اصل روح ہے۔بیماری کا تعلق بھی روح سے ہے اگر آپ پُر سکون اور خوش ہوں گے اسی مناسبت سے آپ بیمار نہیں ہوں گے ۔جتنا انسان اپنی روح سے دور ہو گا اتنا ہی بے سکون ہو گا اور اگر کوئی انسان روح سے دور ہو گا وہ اللہ تعالیٰ سے دور ہو گا۔

اگر آپ کو پُر سکون ،خوش و خرم با عزت زندگی گزارنی ہے اور ہسپتالوں کے بیڈ سے بچنا ہے تو اس ضمن میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ( اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو ) اللہ کے ذکر سے تمہاری روح اللہ کے نور سے سرشار ہو جائے گی اور تمہارا دماغ اللہ کے نور سے بھر جائے گا اس سے تمہیں سکون ملے گا۔

Hazrat Khwaja Shamsuddin Azimi

Hazrat Khwaja Shamsuddin Azimi

تحریر: : حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی