ترکی: صدر ایردوان برسلز روانہ ہو گئے

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہماری واحد خواہش یہ ہے کہ امریکہ لیت و لعل سے پاک ایسا روّیہ اختیار کرے کہ جو نیٹو کے اتحاد اور باہمی تعاون میں اضافہ کرے۔

صدر ایردوان نے نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز روانگی سے قبل استنبول اتاترک ائیر پورٹ سرکاری ریذیڈینسی میں پریس کانفرنس کی۔

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے نیٹو سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں امریکہ کے صدر جو بائڈن کے ساتھ متوقع ملاقات کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ بائڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ ہماری پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔ ملاقات میں سب سے پہلے ترکی۔امریکہ تعلقات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ بائڈن کے ساتھ ہمارے مذاکرات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔اندر اور باہر سے بہت سی افواہیں اڑیں لیکن ان سب کو پیچھے چھوڑ کر اس پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں اور کیا کریں گے۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ دفاعی صنعت میں امریکہ کے ساتھ ہمارے بہت سے حل طلب معاملات موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک ایف۔35کا موضوع ہے۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس معاملے میں ترکی نے ہر وعدے کو پورا کیا ہے لیکن امریکہ کی طرف سے نہ تو کوئی وعدہ پورا کیا گیا ہے اور نہ ہی سمجھوتے کی پابندی کی گئی ہے۔24 اپریل نہایت منفی مرحلہ تھا امریکہ کے روّیے نے ہمیں شدید آزردہ کیا ہے۔ مذاکرات میں اس پہلو کا ذکر نہ کرنا ممکن نہیں ہے۔اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ دفاعی صنعت میں اور بہت سے موضوعات ہیں جنہیں ہم نے شروع تو کیا لیکن مکمل نہیں کر سکے۔ ہماری واحد خواہش یہ ہے کہ متوقع مذاکرات کو ہماری طرح حساسیت سے لیا جائے گا اورایسے اقدامات کئے جائیں گے کہ جو چوبیس اپریل کے مرحلے کو بھُلا دیں۔

صدرایردوان نے کہا ہے کہ ہماری واحد خواہش یہ ہے کہ امریکہ بھی ایسے اقدامات کرے کہ جن سے نیٹو کے اتحاد، اخوت اور مضبوطی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ متوقع نیٹو اجلاس میں اتحاد کے آئندہ دس سالوں کے روڈ میپ کا تعین کیا جائے گا۔اجلاس میں ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کراس اہمیت پر ایک دفعہ پھر توجہ مرکوز کروائیں گے کہ جو ہم اتحاد کو دیتے ہیں۔ہم یقین رکھتے ہیں کہ نیٹو کے فیصلہ میکانزم اور اصولوں کے معاملے میں کوئی چھوٹ نہیں دی جانی چاہیے۔ سربراہی اجلاس میں انشاء اللہ ان پہلووں پر بھی زور دیں گے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ ہمیشہ مثبت روّیے کا مظاہرہ کرنے والے اچھے دوست ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف جدوجہد پر بات کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ بحیثیت ترکی ہم داعش، پی کےکے، وائے پی جی، فیتو اور ڈی ایچ کے پی سمیت متعدد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ جدوجہد صرف اندرون ملک ہی نہیں شام تک کے وسیع جغرافیے میں پھیلی ہوئی ہے۔ اس سے بڑھ کر ترکی کو مشرق سےمغرب کی سمت میں بھاری نقل مکانی کے بوجھ کا بھی سامنا ہے۔ ہم اپنی سرحدوں کی ہی نہیں نیٹو کی سرحدوں کی بھی حفاظت کر رہے ہیں۔ اس تمام جدوجہدوں میں ہم نیٹو سے اتحاد کی روح سے ہم آہنگ شکل میں اقدامات کی توقع رکھتے ہیں اور اس توقع میں ہم حق بجانب ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اجلاس کے دوران ہم اس بات سے بھی آگاہ کریں گے کہ ہم دہشت گردی سمیت ترکی کو درپیش خطرات میں نیٹو اراکین کی طرف سے باہمی اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔کیونکہ نیٹو کو درپیش خطرات میں ہم نے ہمیشہ قابل اعتبار اتحادی کی حیثیت سے اہم ذمہ داریوں کو نبھایا ہے اور نبھا رہے ہیں۔ سال 2030 تک کے روڈ میپ میں بھی ہمیں پورا یقین ہے کہ ترکی نیٹو کے اندر مزید اہمیت حاصل کرے گا۔

صدر رجب طیب ایردوان نے مزیدپہلووں پر بیانات میں کہا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد ترکی وہ واحد قابل بھروسہ ملک ہے کہ جو وہاں موجود رہے گا۔

نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد پندرہ سے سولہ جون کو دورہ آذربائیجان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ترکی اور آذربائیجان کا اتحاد علاقے کے امن ، خوشحالی اور استحکام کی ضمانت ہے۔