فرانس : محاصرہ جاری، مشتبہ شخص کا گرفتاری سے انکار

France

France

فرانس : (جیو ڈیسک) فرانس  کے شہر تولوزکے ایک رہائشی علاقے میں پولیس مشتبہ حملہ آور محمد میراہ سے مذاکرات کر رہی ہیں تاکہ اسے خود کو قانون کے حوالے کرنے پر راضی کیا جا سکے۔رات گئے اس علاقے میں تین زور دار دھماکے سنے گئے ہیں جہاں سات افراد کی ہلاکت میں ملوث مشتبہ شخص چھپا ہوا ہے۔اس سے قبل شہر کے نائب میئر کو یہ کہتے بتایا گیا کہ علاقے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ میں آپریشن شروع کیا گیا ہے لیکن فرانسیسی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسکی تصدیق نہیں کرسکتی۔

اس سے پہلے تالوز کے ڈپٹی میئر جین پیری نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کے ساتھ ہونے والے مزاکرات ختم ہونے کے بعد کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔دریں اثنا فرانس کی وزارتِ داخلہ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ کارروائی الجیریائی نژاد فرانسیسی شہری محمد میراہ پر دباؤ بڑھانے کے لیے کی گئی۔ دھماکوں کے بعد شہر میں خوف پھیل گیا۔

پولیس نے میراہ کے فلیٹ کو دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد اس وقت گھیرے میں لے لیا جب انہوں نے بدھ کی صبح اس کے فلیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کے پاس ایک کلاشنکوف، منی مشین پستول، کئی ہینڈگنز کے علاوہ گرنیڈز بھی ہیں۔حکام کے مطابق بدھ کی شام کو عمارت کے ارد گرد کی بتیاں بند کر دی گئیں اور پانچ منزلہ عمارت کے فلیٹس کو بھی خالی کروا لیا گیا۔ فرانسیسی پولیس نے مشتبہ شخص کے بھائی اور کئی رشتہ داروں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس نے مشتبہ شخص کی ماں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے یہ کہہ کر کوئی کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا کہ ان کا بیٹا اب ان کے زیرِ اثر نہیں ہے۔ فرانس کے انسدادِ دہشت گردی شعبے کے سربراہ فرانکویس مولن نے بدھ کو کہا تھا کہ محمد میراہ اور لوگوں کو بھی ہلاک کرنا چاہتا تھا۔مسٹر مولن کے مطابق مشتبہ شخص کو اپنے عمل پر کوئی پشیمانی نہیں اور وہ مزید افراد کو مار کر فرانس کو جھکانا چاہتا ہے۔دوسری جانب الجیریائی نژاد فرانسیسی شہری محمد میراہ کا کہنا ہے کہ اس نے فلسطینی بچوں کا بدلہ لیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور نے کئی بار پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا اور اس کا دعوی ہے کہ وہ جنگجو ہے اور اس کا تعلق القاعدہ سے ہے۔افغان حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ محمد میراہ کو سنہ دو ہزار سات میں افغان صوبے قندھار میں بم نصب کرنے پر جیل بھیجا تھا تاہم وہ سنہ دو ہزار آٹھ میں وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔

دوسرے افغان ذرائع نے اس دعوے پر شک کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ قندھار جیل میں قید شخص اسی نام کا کوئی دوسرا شخص ہو سکتا ہے۔خیال رہے کہ منگل کو فرانس کے شہر تولوز میں ایک مسلح حملہ آور نے ایک یہودی سکول میں فائرنگ کر کے ایک ٹیچر اور تین بچوں کو ہلاک کر دیا تھا۔فرانسیسی پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے کا تعلق اسی علاقے میں گذشتہ ہفتے ہونے والے دو حملوں سے ہو سکتا ہے، جس میں شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے تین فوجی مارے گئے تھے۔اس سے پہلیفرانسیسی صدر نکولس سارکوزی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ دہشت گردی کبھی فرانسیسی معاشرے میں دراڑ نہیں ڈال سکے گی۔

فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص فلسطینی بچوں اور دوسرے ملکوں میں فرانسیسی فوج کی کارروائیوں کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔وزیرِ داخلہ کے بقول ہمارا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہم حملہ آور کو اس طرح سے پکڑنا چاہتے ہیں کہ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔