آسٹریلیا نے چین کے ساتھ بیلٹ اور روڈ معاہدہ ختم کر دیا

Marise Payne

Marise Payne

آسٹریلیا (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے آسٹریلیا کے اس فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ میریز پیئنے نے 21 اپریل بدھ کے روز صوبہ وکٹوریہ کے حکام کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ روڈ اور راہداری کی تعمیر کے دو اہم معاہدوں کو منسوخ کر دیا۔

آسٹریلیا کے صوبے وکٹوریہ نے سن 2018 اور 2019 میں چین کے معروف ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو’ کے وسیع تر انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے تحت دو معاہدے کیے تھے۔ تاہم اب وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہیں۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ پیئنے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مفاہمت کے سمجھوتے، ”آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی سے متصادم یا پھر بیرونی ممالک کے ساتھ رشتوں کے عین منافی تھے۔”

اس فیصلے کے رد عمل میں کینبرا میں چینی سفارت خانے نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے، ”دونوں ملکوں کے مابین رشتے مزید خراب ہوں گے۔” دونوں ملکوں کے درمیان ٹیلی کام، شراب کی تجارت اور بحر الکاہل کے جزیرے پر اختلافات کی وجہ سے رشتے پہلے ہی سے کشیدہ ہیں۔

اس براعظم کے وزیر سیاحت کے مطابق 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس سیاحت میں چھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یوں آسٹریلیا کی معیشت کو مزید 2.2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔

آسٹریلیا میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ”یہ ایک اور غیر معقول اور اشتعال انگیز اقدام ہے جو آسٹریلیا کی جانب سے چین کے خلاف کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ آسٹریلیا چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔”

سن 2018 میں آسٹریلیا نے سب سے پہلے چین کی ایک معروف ٹیکنالوجی کمپنی کے فائیو جی نیٹ ورک پر پابندی عائد کی تھی۔

گزشتہ برس دسمبر میں آسٹریلیا کی پارلیمان نے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ایسے بیرونی غیر تجارتی معاہدوں پر ویٹو کا اختیار دیا تھا۔ اس حوالے سے بدھ کے روز صوبہ وکٹوریہ کی ایک ترجمان کا کہنا تھا، ”بیرونی تعلقات سے متعلق ایکٹ مکمل طور پر کامن ویلتھ حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔”

صوبے وکٹوریہ کے وزیر اعلی ڈان انڈریو نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے اعتراض کے باوجود چین کے روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹیو کے تحت یہ معاہدے کیے تھے۔

مختلف آسٹریلوی شہروں میں گزشتہ پندرہ برسوں کے بعد رواں موسم خزاں میں مکانات کی خرید و فروخت میں حیران کن کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر سڈنی نمایاں ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کے عروج کے دور میں سڈنی میں مکانات کی قیمتیں دوگنا ہو گئی تھیں لیکن اب ان میں دس فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ رہن رکھنے کے سخت ضوابط بھی ہیں۔

تجزیہ کاروں نے اس وقت متنبہ کیا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹس کے لیے چینی قرض لینے سے آسٹریلیا اور بحر الکاہل کے ہمسایہ دیگر ترقی پذیر ممالک غیر مستحکم قرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جس سے وہ مزید کمزور ہو جائیں گے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ دیگر بیرونی ممالک کے ساتھ ہونے والے ایسے مزید معاہدے بھی منسوخ کرنے والی ہیں۔ اس میں سن 2004 کا ایران اور صوبہ وکٹوریہ کے درمیان تعلیم سے متعلق تعاون کا ایک معاہد ہ شامل ہے جبکہ سن 1999 میں شام کے ساتھ شعبہ سائنس میں تعاون کا ایک معاہد ہ ہے۔

اس سے قبل آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے صوبائی ریاستوں کے معاہدے کے حوالے سے جب ویٹو پاور کا قانون وضع کیا تو اس بات سے انکار کیا تھا کہ یہ چین کے خلاف کسی اقدام کی کوشش ہے۔

پیئنے کا کہنا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بیرونی ممالک کے ساتھ ایک ہزار سے بھی زیادہ معاہدے کر رکھے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے اس میں سے بیشتر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔