مصر : صدر مرسی کا تختہ الٹے کیخلاف مظاہرے، 30 افراد ہلاک

Demonstration

Demonstration

مصر (جیوڈیسک) میں صدرمرسی کاتختہ الٹے جانے کے خلاف مظاہروں میں مزید 30 افراد ہلاک ہوئے۔ مظاہرین نے قاہرہ کے قریب دریائے نیل پر ایک پل کو آگ لگا دی۔ فوج نے اخوان المسلمین کے ڈپٹی کمانڈر خیرات الشیتر کو گرفتار کر لیا ہے۔ مرسی حکومت کے خاتمے کے خلاف اخوان المسلمین نے ملک گیر احتجاج شروع کردیا ہے۔ اخوان المسلمین کی کال پر نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں ریلیاں نکالی گئیں اور معزول صدر کے حامی اور مخالف ایک دوسرے کے مد مقابل آگئے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق فوج کی فائرنگ اور جھڑپوں میں سترہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ ادھر مظاہرین نے دریائے نیل پر بنے پل کو آگ لگا دی۔ سینائی میں معزول صدر کے حامیوں نے الزام لگایا ہے کہ فوج کی فائرنگ سے چالیس افراد زخمی ہوئے۔ تحریر اسکوائر میں معزول صدر کے حامیوں اور مخالفوں کی جھڑپیں روکنے کے لئے فوج کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

فوجی ترجمان کرنل احمد علی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج غیر جانبدار ہے، عوام کے جان و مال کا تحفظ اسکی ذمہ داری ہے۔ اخوان المسلمین کے سپریم لیڈر محمد بدیع کو گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا۔ رہائی کیبعد انہوں نے قاہرہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ معزول صدر کی بحالی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ادھر دنیا بھر میں مصری صدر کی معزولی کی مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکا نے مصری فوج سے کہا ہے کہ سابق صدر اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری غیرمناسب ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی مصر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ افریقی ممالک کی تنظیم نیمصر کی رکنیت معطل کر دی ہے جبکہ یورپی یونین نے مصری فوج کے اقدام کو غیر موزوں اور پریشان کن قرار دیا ہے۔