ایران نے حماس کی 22 ملین ڈالرز امداد روک دی

Hamas

Hamas

دبئی (جیوڈیسک) بشار الاسد کے دبائو نے ہمیں شام سے بیدخلی پر مجبور کیا، شا می صدر کو مشورہ دیا تھا کہ بحران سے عسکری طریقے سے نمٹنا غلط ہے خالد مشعل دبئی شامی بحران پر اصولی موقف کی سزا کے طور پر ایران نے فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک حماس کو ماہانہ 22 ملین ڈالرز کی امداد روک دی ہے۔ ایک عرب ٹی وی کے مطابق خالد مشعل نے بتایا کہ شامی بحران کے بارے میں حماس کے اسی موقف کی وجہ سے تہران نے حماس کو دی جانے والی اپنی امداد روک لی ہے۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اپنے مبنی برانصاف موقف کی وجہ سے حماس کو ایران سے ملنے والی 22 ملین ڈالرز ماہانہ امداد سے محروم ہونا پڑا ہے۔ مزید برآں حماس اور تہران کے درمیان تعلقات کی اس خرابی سے طرفین کے درمیان عسکری تعاون بھی ختم ہو گیا ہے۔ اس سے قبل ایران حماس کو اسلحہ کی ترسیل، فنی مہارت اور جنگی تربیت فراہم کرتا تھا یہ سلسلہ بھی اب ختم ہو گیا ہے۔

حماس حکومت کے وزارت خارجہ غازی حمد وکیل نے بھی حماس اور ایران کے درمیان تعلقات کو خراب قرار دیا ہے۔ خالد مشعل نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی تنظیم بشار الاسد کے دبائو کی وجہ سے شام چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔ حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ انہوں نے بشار الاسد کو مشورہ دیا تھا کہ اس بحران سے عسکری طریقے سے نمٹنا غلط ہے جس سے معاملات مزید پیچیدہ ہوجائیں گے لہذا معاملے کا سیاسی حل نکالا جائے مگر اسدی حکومت حماس کے اس مشورے سے خوش نہیں تھی۔

انہوں نے حماس کی جانب سے شامی باغیوں کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کی بھی نفی
کی اور کہا کہ حماس شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی البتہ شامی قوم کی آزادی اور حقوق کے حصول کی حمایت کرتی ہے۔