ایران جوہری ڈیل پر’سفارتی محاذ آرائی‘ کے باوجود امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے پراعتماد

Ayatollah Ali Khamenei

Ayatollah Ali Khamenei

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ امریکا 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے پر سفارتی محاذ آرائی کے باوجود پابندیاں ختم کر دے گا۔

ایرانی حکومت کے ترجمان محمد ربیعی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے:’’ہم یہ پیشین گوئی کرتے ہیں کہ محاذ آرائی کے باوجود سفارتی اقدامات سے مفید نتائج برآمد ہوں گے۔ یہ سفارتی محاذ آرائی فریقوں کی اپنے وعدوں کی پاسداری پر پورا اترنے سے قبل ایک دیباچہ ہے۔اسی کے نتیجے میں مستقبل قریب میں پابندیوں کا خاتمہ ہوگا۔‘‘

امریکا کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت پر اپنی آمادگی کا اظہار کرچکی ہے لیکن اس نے اس کی یہ شرط عاید کررکھی ہے کہ ایران اس سے پہلے جوہری سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے اور مقررہ حد سے زیادہ یورینیم افزودگی کی تمام سرگرمیاں معطل کردے۔

ان کے پیش رو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں ایران سے 2015ء میں طے شدہ سمجھوتے کو خیرباد کہہ دیا تھا اور ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔صدر بائیڈن نے ٹرمپ کے اس دعوے کی بھی تردید کی ہے کہ امریکا کے جوہری سمجھوتے سے انخلا سے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں بحال ہوگئی تھیں۔

دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ نے نیویارک میں ایرانی سفارت کاروں کے داخلی سفر پر عاید بعض سخت پابندیوں میں نرمی کردی ہے۔واضح رہے کہ ایران ٹرمپ دور کی تمام پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔تاہم وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان جین ساکی نے جمعہ کو اس بات پر زوردیا تھا کہ امریکا سفارتی بات چیت سے قبل ایران کے بارے میں کوئی اضافی اقدامات نہیں کرے گا۔

ایران نے صدر جو بائیڈن کو آیندہ ہفتے کی ڈیڈلائن دی ہے اور کہا ہے کہ امریکا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس کے خلاف دوبارہ عاید کردہ پابندیوں کا خاتمہ کرے۔نہیں تو وہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے(آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے سے روک دے گا۔

آیندہ ہفتے ویانامیں قائم آئی اے ای اے ایران کی جوہری تنصیبات کے معائنے کے بارے میں اپنی سہ ماہی رپورٹ جاری کرے گا۔برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران کی دو تنصیبات میں یورینیم کے ذرّات ملے ہیں اور وہ اپنی آیندہ رپورٹ میں یہ نتیجہ پیش کرے گا کہ اس نے اس یورینیم کی کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔

ایران ایک طویل عرصے سے یہ کہتا چلا آرہا ہے کہ وہ افزودہ یورینیم سے جوہری بم تیارنہیں کرنا چاہتا ہے جبکہ اس کے انٹیلی جنس وزیرنے حال ہی میں کہا ہے کہ ’’اگر ایران پرمغرب کا دباؤ برقرار رہتا ہے تو وہ ’’دیوار سے لگی بلی‘‘کی طرح جوابی جھپٹا مارنے کو تیار ہے اور جوہری بم بنانا شروع کردے گا۔‘‘