ایران جوہری معلومات کے تبادلے پر رضامند

Iran Nuclear Agreement

Iran Nuclear Agreement

تہران (جیوڈیسک) ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدے پر تیار ہو گیا جس کے تحت تہران عالمی ادارے کو ان ڈیٹونیٹرز کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا کہ ایران نے ان تحفظات کو دور کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے کہ جن کے تحت شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ آئی اے ای اے کے مطابق تہران حکومت اس بات پر تیار ہے کہ وہ ڈیٹونیٹرز کی ایک قسم پر تجربات کے بارے میں معلومات اور وضاحت فراہم کرے گا جس کے بارے میں ایجنسی کو شبہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیار سازی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ ایران کی طرف سے ہمیشہ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے 2011ء میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ان ڈیٹونیٹرز کا جوہری ہتھیاروں کے علاوہ کسی اور ٹیکنیکل استعمال کے امکانات کم ہی ہیں اور یہ کہ ایران کی طرف سے ایسے ڈیٹونیٹرز کی تیاری پریشانی کی بات ہے۔ ایران کی طرف سے ہمیشہ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور اس کا مقصد توانائی کے حصول کے علاوہ طبی اور سائنسی معاملات کے علاوہ اور کچھ نہیں اور یہ کہ اس نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کبھی کوشش نہیں کی۔

قبل ازیں ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا تھا کہ تہران انتظامیہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے تحت پندرہ مئی تک سات اقدامات پر عمل درآمد کرے گی۔ نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بات تہران میں فریقین کے مابین دو روزہ مذاکرات کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں بتائی گئی۔ تہران حکومت پہلے ہی چھ اقدامات پر عملدرآمد کر چکی ہے جن میں ایجنسی کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینا بھی شامل ہے۔ ڈیٹونیٹرز کے بارے میں معلومات کی فراہمی دراصل ایران اور بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے درمیان طے پانے والے تعاون کے معاہدے کا ساتواں اقدام ہے۔

یہ معاہدہ آئی اے ای اے کے سینیئر نمائندوں اور ایرانی حکام کے درمیان اِسی اختتام ہفتہ پر طے پایا۔ معاہدے کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق تہران حکومت پہلے ہی چھ اقدامات پر عملدرآمد کر چکی ہے جن میں ایجنسی کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینا بھی شامل ہے۔15 مئی تک تکمیل پانے والے اقدامات میں سقند میں یورینیئم کی کان اور اردکان میں خام یورینیئم کو پراسیس کرنے والا پلانٹ تک رسائی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ایران اپنے ایک مجوزہ ری ایکٹر کے بہتر بنائے گئے ڈیزائن کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے گا، جس کے بارے میں مغرب کو شبہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان یہ معاہدہ ایک ایسے وقت پر طے پایا ہے جب ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کا تازہ سلسلہ 18 فروری سے شروع ہو رہا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد تہران کے ساتھ ایک وسیع سفارتی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ جس کے بعد ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں میں مزید نرمی کی راہ ہموار ہو سکے گی۔