کیا جواد ظریف 2021ء کے صدارتی انتخابات میں قسمت آزمائی کریں گے؟

 Jawad Zarif

Jawad Zarif

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں آئندہ صدارتی انتخابات 2021ء ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ آئندہ سال ہونے والے ایرانی صدارتی انتخابات کے متوقع امیدواروں کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ کو کون ایران کے نئے صدارتی انتخابات میں قسمت آزمائی کرے گا۔ اس سلسلے میں موجودہ وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور سابق صدر محمود احمدی نژاد کے نام بھی گردش کررہے ہیں۔ایران کی جوڈیشل کونسل کے سربراہ ابراہیم رئیسی ، تہران کے سابق میئر اور پارلیمنٹ رکن محمد باقر قالیباف اورسابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی بھی آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پر تول رہے ہیں۔

آئندہ انتخابات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کے آٹھویں صدر کا انتخاب عوامی ووٹوں کے ذریعے کیا جائے گا بشرطیکہ امیدواروں کو گارڈین کونسل کی حمایت حاصل ہو۔ یہ گارڈین کونسل چھ سینیر فقہا پرمشتمل ہوتی ہے جن کی سربراہی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کرتے ہیں۔ وہی اس کونسل کے ارکان کا بھی تقرر کرتے ہیں۔ البتہ آئندہ سال کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر حسن روحانی کو حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ وہ مسلسل دو بار صدارتی انتخابات جیت چکے ہیں۔

اگرچہ بہ ظاہر کچھ حلقے اس تاثر کی نفی کرتے ہیں کہ جواد ظریف بھی ایران میں انتخابات کے لیے صدارتی امیدوار ہوسکتے ہیں۔

فارسی اخبار “شرق” کے ذریعہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جواد ظریف کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی امید کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے مقتدر حلقوں میں چہ میگوئیاں بھی شرو ہوچکی ہیں۔ جواد ظریف کا شمار ایران کے اصلاح پسند رہ نمائوں میں ہوتا ہے اور وہ عالمی سطح پر ایرانی مقدمات کی دبنگ انداز میں لابنگ کرتے رہے ہیں۔

اصلاح پسند کیوں ظریف کو نامزد کرتے ہیں حالانکہ انھیں صدر روحانی جیسے اصلاح پسندوں کے برابر نہیں سمجھا جاسکتا۔ سیاسی قد کاٹھ میں وہ حسن روحانی جیسے لیڈروں کے ہم پلہ نہیں۔ اگر جواد ظریف انتخابات کی دوڑ میں شامل ہوتے بھی ہیں تو انہیں گارڈین کونسل کی طرف سے منظوری درکار ہوگی۔ گارڈین کونسل کا اعتماد حاصل کیے بغیر وہ اس میدان میں کامیاب ہونا تو درکنار اتر بھی نہیں سکتے۔

جواد ظریف کے ساتھ ساتھ ایرانی سپریم لیڈر کے مقرب ابراہیم رئیسی بھی آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ رئیسی کا شمار ایران کے بنیاد پرست اور قدمت پسند حلقوں میں ہوتا ہے۔