لائسنس جاری نہ ہوتے تو اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خطرہ تھا۔ وزارت صحت سے اظہار تشکر

ٰاسلام آباد :پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے ادویات سازی کے 47 لائسنس کے اجراء پر وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز وریگولیشن سروسز کے اقدامات کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ پی پی ایم اے گزشتہ دو سال سے ڈرگ لائسننگ بورڈ کے اجلاس کا مطالبہ کر رہی تھی۔

مگر گزشتہ حکومت نے ملک کی اس بڑی صنعت کو اہمیت نہیں دی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا اجلاس نہ بلایا جا سکا جس کے باعث اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے صنعتکار مایوسی کا شکار ہیں۔ پی پی ایم اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر خواجہ جاوید نے کہا کہ نئی ادویات کے لائسنس جاری کرنے پر فارما انڈسٹری حکومت کی شکر گزار ہے کیونکہ نئی ادویات کے لائسنس کے اجراء کے بعد سرمایہ کاری ہوگی۔

فارما کی صنعت ترقی کرے گی اور ہزاروں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے حکومتی اداروں کو ایک سازش کے تحت کام کرنے سے روکا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ پی پی ایم اے سخت الفاظ میں ان منفی کوششوں کی مذمت کر تی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لائسنس اگر جاری نہ ہوتے تو اربوں کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں 25 ہزارادویات ساز ادارے کام کر رہے ہیں اور پاکستان میں صرف 500 ادارے ہیں جس میں 22 ادارے بین الاقوامی کمپنیوں کے ہیںباقی ملکی کمپنیاں ہیں۔

ملک میں ادویات سازی کا حجم 300 ارب روپے سے زائد ہے اور یہاں ترقی کی شرح 17 فیصد تھے اور دنیا میں پاکستانی فارما انڈسٹری چھٹے نمبر پر ہے۔ خواجہ جاوید نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے فارما انڈسٹری کی اہمیت کے باوجود اسے نظر انداز کیا جس کے باعث اب بھی بہت سے اہم اقدامات زیر التوا ہیں۔ انہوں نے وزیر نیشنل ہیتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ سے اپیل کی کہ وہ اس اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کریں۔