پشاور میں حساس اداروں اور پولیس افسروں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ

Peshawar

Peshawar

پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں حساس اداروں اور پولیس افسروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال انٹیلی جنس بیورو کے دو سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور تیس سے زیادہ پولیس افسروں واہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ خیبر پختونخوا کا دارالحکومت پشاور دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ اس بار بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں و اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سال رواں انٹیلی جنس بیورو کے دو سابق افسران، ایک ڈی ا یس پی اور تین انسپکٹرز کو قتل کیاگیا ہے۔ 7 جولائی کو آئی بی کے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر مجاہد خان کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ 12 جولائی کو سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد عارف ٹارگٹ کلرز کا نشانہ بنے۔ 24 جون کو ڈی ایس پی ٹریفک پشاور امان اللہ کو دلہ زاک روڈ پر فائرنگ کرکے شہید کر دیا گیا۔ 26 جون کو ایس ایچ او حیات آباد میرا جان کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا گیا۔

سب ا نسپکٹر داود اور غریب اللہ بھی رواں ماہ ہی ٹارگٹ کلرز کا نشانہ بنے۔ تقریبا ہر واردات میں شرپسندوں نے ایک جیسی حکمت عملی اپنائی۔ حملہ آوروں نے نائن ایم ایم پستول اور بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکلز کا استعمال کیا۔ اور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ دوسری جانب تحقیقاتی افسران کسی ایک ملزم کو بھی گرفتار نہیں کرسکے۔نہ ہی تحقیقات کا نتیجہ منظر عام پر آ سکا۔