صوبائی محتسب کا سچ اور نیب

Quaid E Azam Mohammad Ali Jinnah

Quaid E Azam Mohammad Ali Jinnah

مٹھی میں ریت دبا کر ہاتھ سمندر کے اندر کر لیا جائے تو پھر ایڑی چوٹی کا بھی زور لگا کر بھی آپ پکڑی ہوئی ریت کو قابو میں نہیں رکھ سکیں گے اسی ریت کو آپ سیمنٹ کے ساتھ ملا کر دریائوں پر پل بنا کر آنے جانے کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں پاکستان بن گیا تو دنیا کے عظیم لیڈر قائداعظم محمد علی جناح نے قوم کی قربانیوں کی ریت ایک مٹھی میں پکڑی اور فرض شناس، محب وطن افسران کا سیمنٹ دوسرے ہاتھ میں لیکر پاکستان مخالف اور دشمن قوتوں کے پانی پر ایک مضبوط پل بنانا چاہتے تھے تاکہ قوم کی ترقی میں درپیش اس دلدل کو ہمیشہ کے لیے بند کردیا جائے اور انکے بعد آنے والے حکمران قومی ترقی کی اس گاڑی کو شاہراہ جمہوریت سے گذار کر منزل مقصود تک پہنچا سکیں مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا اور انکے بعد آنے والے حکمرانوں نے قوم کی قربانیوں کو ریت کی طرح پانی میں بہا دیا اور ابھی تک بہائے جارہے ہیں۔

قائد اعظم کے بعد اس ملک پر چوروں اور ڈاکوئوں نے اپنے اپنے بھیس بدلے عوام کو بیوقوف بنایا سبز باغ دکھائے اور پھر ملک پر قابض ہوگئے ایک کے بعد ایک آیا مگر نہ ملک بنا اور نہ ہی ہم ایک قوم بن سکے ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا اور آج تک ہمیں اپنے ٹکڑے ہی مل رہے ہیں کبھی مساجد میں کبھی چرچ میں اور کبھی مندر میں اپنے ٹکڑے اپنے ہی ہاتھوں سے سمیٹ سمیٹ کر اب تو ہمت، حوصلہ اور آس نے بھی جواب دیدیا ہر آنے والے حکمران نے جانے والے کو مورد الزام ٹہرایا اور پھر اسی کے نقش قدم پر چل پڑا بہت پیچھے جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہ در پہ صدمات نے جہاں ہم سے اور بہت کچھ چھین لیا وہیں پر ہم اپنی یاداشت بھی کھو چکے ہیں ابھی آپ موجودہ حکومت کو ہی دیکھ لیں کہ الیکشن سے قبل یہ ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح دست و گریبان تھے۔

کھلے عام ایک دوسرے کی عزتیں سر بازار نیلام کر رہے تھے مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کے نقش قدم پر چل رہی ہے یہ وہی نقش قدم ہے جو قائد اعظم کے بعد ملک دشمن قوتوں نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے چھوڑے تھے یہی وجہ ہے سب حکمرانوں نے پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک منتقل کر دی اور ملک میں کشکول کلچر کو پروان چڑھاتے ہوئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے شکنجے میں دیدیا جس سے حکمرانوں کے حالات بہتر جبکہ عوام کے ابتر سے مزید ابتر ہوتے جا رہے ہیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے جبکہ مرنا اس بھی مشکل ترین بن چکا ہے ہر حکمران کی طرح موجودہ حکمران بھی عوام سے کیے گئے وعدے بھول گئے ہیں انہوں نے پاکستان پر حکومت کرنے والے سابق ڈاکوئوں سے لوٹی ہوئی ملکی دولت تو واپس کیا لانا تھی یہ خود بھی انکے ساتھ جا کھڑے ہوئے ہیں۔

Asif Ali Zardari

Asif Ali Zardari

وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹے پاکستان آنا گوارا نہیں کرتے سابق صدر آصف علی زرداری کی اولاد پاکستان میں رہنا پسند نہیں کرتی ہاں ان سب کو پاکستان اقتدار کے لیے بہت پیارا ہے یہ حکمرانی کرنے، لوٹ مار کرنے اور اپنی اولاد کو عوام کا کون نچوڑنے کے لیے پاکستان کا رخ ضرور کرتے ہیں انہی سیاستدانوں کے سیاہ ترین کارنامے اپنے صوبائی محتسب جناب جاوید محمود کی زبانی بھی زرا سن لیجیئے وہ فرماتے ہیں کہ اگر سیاستدانون کے پاس عوامی مسائل کے حل کے لئے وقت نہیں تو محکموں کو آزاد چھوڑ دیں اور اداروں کو کام کرنے دیں، جب بھی کسی کرپٹ ای ڈی او ریا کسی افسر کو پکڑا جاتا ہے تو اسے بچانے کے لئے بڑے بڑے لوگ آجاتے ہیں جھوٹے مقدمات کے اندراج اور مجرموں کے چھڑانے کیلئے مرضی کے ایس ایچ اوز لگائے جاتے ہیں ضلعے اور تھانے ٹھیکے پر لینے کا رواج اب ختم ہونا چاہیے کرپشن اور بد انتظامی کے اعتبار سے محکمہ پولیس پہلے اور محکمہ ریونیو دوسرے نمبر پر ہے۔

گزشتہ 6 ماہ کے دوران 6 ہزار اخباری خبروں پر مختلف محکموں کے خلاف کاروائی کی گئی مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے سیاستدان تعلیم اور پسماندہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کی بجائے تھانوں میں من پسند ایس ایچ اوز کی تعیناتی اور مقدمات درج کروانے پر توجہ دیتے ہیں اور آج کے اس جدید دور میں بھی سکولوں میں بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں، سیکرٹری تعلیم صوبے میں کوئی ایک سکول بتائیں جہاں تمام سہولیات دستیاب ہوں آج ہمارے پاس وسائل بھی بہت ہیں مگر ان کا صحیح استعمال نہیں کیا جا رہا اب آخر میں نیب کے نئے چیئرمین جناب قمرالزمان چوہدری جو انتہائی ایماندار اور اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں جن کی مدت ملازمت 12 دسمبر کو ختم ہو جائے گی وہ سابق دور حکومت میں بھی سیکرٹری داخلہ جیسے اہم عہدے پر فائز رہے ہیں پیپلز پارٹی دو ر حکومت میں اس وقت کے وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے پر ایف آئی اے امیگریشن نے انہیں چین جانے سے روک دیا تھا۔

جس کی شکایت انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ سیکرٹری داخلہ قمرالزمان چوہدری کے کہنے پر ایف آئی اے نے انہیں چین کے سرکاری دورے پر جانے سے روک دیا ہے جس پر سید یوسف رضا گیلانی نے چوہدری قمرالزمان کو معطل کر دیا تھا تاہم انکوائری کے بعد ثابت ہوا کہ وزیر دفاع کو روکنے کا فیصلہ ایف آئی اے کا ذاتی تھا چوہدری قمرالزمان کا تعلق گجرات سے ہے اور وہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے بھی اچھے مراسم رکھتے ہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آتے ہی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مطالبے پر چوہدری قمرالزمان کو سیکرٹری داخلہ مقرر کیا گیا ان سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ چوروں اور ڈاکوئوں سے کوئی ڈیل نہیں کریں گے اور نہ ہی انہیں کوئی ڈھیل دی جائے کیونکہ اب ملک واقعی نازک دور سے گذر رہا ہے اور ایسے وقت میں بھی کوئی مرد مجاہد سامنے نہ آیا تو پپر معافی کا لفظ اپنے لغت میں سے کھرچ کر عید قربان پر 20 کروڑ پاکستانیوں کو ہی قربان کر دیں۔

Rohail Akber

Rohail Akber

تحریر : روہیل اکبر
03466444144