کوئٹہ : دھرنے میں بیٹھی مظلوم مائوں،بہنوں اور بیٹیوں کی فریاد

کوئٹہ میں ایک بار پھر دہشت پسندوں نے ہزارہ برادری کو ظلم و ستم اور وحشت و بربرییت کا نشانہ بنا دیا سانحہ علمدار کے چالیسویں سے قبل یذیدیّت کے پیروکاروں نے پھر انسانیّت کو لہو لہان کر دیا پھر معصوم بچے اور بے گناہ لوگ انسانی روپ میں خون آشام بھیڑیوں کی درندگی کا نشانہ بن گئے پھر مائوں کی گودیں اجڑ گئیں بہنوں سے بھائی اور بھائیوں سے بہنیں جدا ہو گئیں۔

والدین کے سہارے پل بھر میں موت کی وادی میں چلے گئے سفّاک دہشت گردوں نے خون کی ایسی ہولی کھیلی کہ وطن عزیز کا سارا چہرہ ہی خون سے تر ہو گیا یہ وہی مظلوم ہزارہ برادری ہے جس نے پچھلے ماہ ہی اپنے پیاروں کے جنازے اٹھائے تھے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو قبروں میں اتارا تھا مائوں نے خون میں لت پت اپنے بیٹوں کی لاشوں پر ماتم کیا تھا۔

بہنوں نے بھائیوں کی میّتوں پر بین کئے تھے ابھی تو ماہ جنوری میں دہشت گردوں کی شرمناک دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے شہیدوں کا چالیسواں بھی نہیں ہوا تھا کہ یزیدیّت کے پیروکاروں نے پھر ہزارہ برادری کو اپنی درندگی اور سفّاکی کا نشانہ بنا دیا۔

پھر معصوم بچوں کے جسموں کے ٹکڑے ہوا میں اچھال دیے بے گناہوں کا خون بہا دیا مائوں کی گودیں سونی کر دیں اور بہنوں سے بھائی چھین لئے اب پھر شہید ہونے والوں کے ورثاء سڑکوں ،چوراہوں اور راستوں پر اپنے ساتھ ہونے والے بہیمانہ اور انسانیّت سو ز سلوک اور ظلم و ستم پر احتجاج کر رہے ہیں اور دھرنے دیے ہوئے ہیں۔

دھرنوں میں شامل ہزارہ برادری کی مائوں ،بہنوں اوربیٹیوں کی دلدوز چیخوں نے پورے پاکستان کی فضاء کو سوگوار کر کے رکھ دیا اس اندوہناک واقعہ پر پوری پاکستانی قوم صدمے سے دو چار ہے اور ہزارہ برادری پر ہونے والی ظلم و ستم کی مذمت کر رہی ہے دکھی اور غمزدہ واثوں کا ایک ہی سوال ہے۔
پھر کس نے مانگا ہے لہو کا خراج ہم سے ابھی تو نکلے تھے مقتل سے سُر خُرو ہو کر
اور اس خونی صدمے سے نڈھال مائوں ،بہنوں اور بیٹٰیوں کے لبوں پرایک ہی فریاد ہے کہ اے ظالمو۔ہمارا قصور کیا ہے جس کی ہمیں اتنی بڑی سزا دی جا رہی ہے ہمارا جرم کیا ہے کہ ہم پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے ہماری خطا کیا ہے کہ ہم سے جینے کا خق چھینا جا رہا ہے کونسا ایساگناہ ہم نے کیا ہے جس کی پاداش میں ہماری گودوں کو اجاڑا جا رہا ہے کونسی ایسی غلطی کا ہم نے ارتکاب کیا ہے جس کے بدلے ہمارے پیاروں کو بارود سے اُڑایا جا رہا ہے ہمارے معصوم بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔

ہماری بچییوں کو بیوہ کیا جا رہا ہے کیوںہماری ہر شام کو شام غریباں میں بدل دیا گیا ہے کس لئے ہم سے ہماری ہر خوشی کو چھینا جا رہا ہے کیا ہم پاکستانی نہیں کیا ہم مسلمان نہیں کیا ہم اللہ اور اس کے رسول حضرت محمدبن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماننے والے نہیں کیا ہم کوئی ملک دشمن ہیں کہ ہم کو ہمارے ہی وطن میں اجنبی بنا دیا گیا ہے۔

ہم نے اپنے وطن کے خلاف کوئی سازش نہیں کی ملکی سالمیّت کے خلاف کو ئی ایسا کام نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ایسی تخریبی کاروائی کی ہے کہ ہم کو اپنی جنت(پاکستان) چھوڑنے پر مجبور کیا جائے خدارا ہم سے جینے کا حق نہ چھینو،ہم کو وطن سے بے وطن نہ کرو خدا کے لئے ہم کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور نہ کرو۔

اس قدر ظلم و ستم سہنے اور وحشت و بر بر یّت کا مقابلہ کرنے کے باوجود کل دھرنے میں ایک ماں نے دہشت گردوں کو جو پیغام دیا ہے وہ بہت ہی حوصلہ افزاء ہے بلکہ پوری قوم کا دہشت گردوں کے لئے یہی پیغام ہے۔
دہشت گردی سے تم نفرت کو بو رہے ہو وطن کا چہرہ خوں سے دھو رہے ہو
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو