دہشت گردی کی فنڈنگ، ایران ‘FATF’ کی بلیک لسٹ میں شامل

Hassan Rouhani

Hassan Rouhani

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کی روک تھام کے عالمی ادارے ‘فنانشل ایکشن ٹاسک فورس’ [FATF] نے ایران کو دہشت گردی مالی مدد روکنے میں ناکامی اور رقوم کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھنے پر ایک بار پھر بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ‘ایف اے ٹی ایف’ کی طرف سے دہشت گردی مالی مدد کرنے اور منی لانڈرنگ کی روک تھام میں ناکامی پر دُنیا کے مختلف ممالک کی فہرست جاری کی گئی۔ اس فہرست میں پاکستان کو اگلے چار ماہ تک ‘گرے لسٹ’ میں رکھا جائے گا جب کہ ایران کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے تین سال پیشتر ایران کو دہشت گردی کی مالی اعانت جاری رکھنے کرنے کی وارننگ دی تھی۔

تاہم ایجنسی نے بہ ظاہر ایران کے لیے کھلا دروازہ چھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ “ممالک کو بھی ایف اے ٹی ایف کے اقدامات کے جواب میں جوابی کارروائیوں کا اطلاق کرنا چاہئے۔”

اس اجلاس کے موقع پر 205 ممالک کے 800 سے زیادہ نمائندوں اور اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک جیسے بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی اور ایران کو بلیک لسٹ کرنے کے حق میں فیصلہ دیا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعہ درخواست کی گئی چار بلوں میں سے ایران پہلے ہی دو قبول کر چکا ہے، لیکن دوسرے دو کو گارڈین کونسل اور ایکسپیڈینسی کونسل نے مسترد کردیا ہے۔

پچھلے مہینوں کے دوران ایرانی عسکریت پسندوں نے باقی دو بل، پالرمو (بین الاقوامی منظم جرائم کی مالی اعانت کے خلاف بین الاقوامی کنونشن) اور سی ایف ٹی (انسداد دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت کنونشن) کو حتمی مسترد کرنے کی کوشش کی ہے۔

دریں اثنا ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت پارلیمنٹ کے تعاون سے ایف اے ٹی ایف کے تمام قوانین کی توثیق پر زور دے رہی ہے, جس کا مقصد ایران پر بین الاقوامی دباؤ اور مالی پابندی کو کم کرنا ہے۔

ایران میں فیصلہ سازی کرنے والے اداروں کو کنٹرول کرنے والے ایرانی سخت گیر عہدیدار بار بار کہتے ہیں کہ ‘ایف اے ٹی ایف’ کی شرائط قبول کرنا ایران کو لبنانی گوریلا گروپ حزب اللہ، فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور الحشد الشعبی جیسے ایرانی علاقائی حکومت کے ایجنٹوں کو فنڈ بھیجنے سے روک دے گا۔ کیونکہ ان گروپوں کو امریکا اور کئی دوسرے ممالک نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔