شام میں امریکی فوجی مداخلت کے خدوخال تیار، پانچ سو ملین ڈالر لاگت آئیگی

U.S. Military

U.S. Military

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی فوج کے جائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارٹن ڈمپسی نے شام کے تنازعے میں امریکہ کی طرف سے فوجی مداخلت کے لیے خرچے، خطرات اور فوائد کے خدوخال تیار کر لیے ہیں۔ امریکی جنرل نے شام کے تنازعے میں امریکی مداخلت کے حوالے سے پانچ عسکری طریق کار وضع کیے ہیں جس میں شام کے اندر محدود فضائی حملے اور نو فلائی زون یا شام کی فضا میں ہوائی جہاز کی اڑان پر پابندی بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف انھوں نے خبردار کیا ہے کہ شام میں طاقت کا استعمال جنگ کرنے سے کم نہیں ہو گا اور اس پر امریکہ کو اربوں ڈالر خرچ کرنا ہوں گے۔امریکی سینیٹرز کے نام کھلے خط میں جنرل ڈمپسی نے شام میں امریکی مداخلت کے حوالے سے پانچ ممکنہ آپشنز یا تجاویز کا تجزیہ کیا ہے۔

جس میں شامی حزبِ اختلاف کو ٹرین کرنا، انھیں مشورے دینا اور ان کی مدد کرنا، شام میں محدود پیمانے پر فضائی حملے کرنا، نو فلائی زون یا شام کی فضا میں ہوائی جہازوں کی پروازوں پر پابندی عائد کرنا۔ شام کے اندر بفر زون یا غیر جانبدار محفوظ مقامات قائم کرنا اور شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں پر قابو پانا ہے۔

جنرل مارٹن ڈمپسی نے پہلے طریق کار پر عمل کرنے کے لیے تقربیا پانچ سو ملین امریکی ڈالر کے لاگت کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ باقی چار آپشنز کو لاگو کرنے کے لیے ماہانہ اندازا ایک ارب امریکی ڈالر درکار ہوں گے۔