یورینیئم افزودگی، جدید سینٹری فیوجیز استعمال کریں گے، ایران

Iran Uranium Enrichment

Iran Uranium Enrichment

تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے یورینیئم افزودگی کا تیسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان رواں برس پانچ ستمبر کو کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے نے ایرانی اقدامات کی نگرانی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایٹمی انرجی آرگنائزیشن ایران (سازمانِ اِنرژی ایتمی) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یورینیئم افزودگی کے تیسرے مرحلے میں انتہائی زیادہ جدید سینٹری فیوج آلات کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ بات ایرانی ادارے کے ترجمان نے ہفتہ سات ستمبر کو ایک پریس بریفنگ میں بتائی۔ ایرانی ادارے کے ترجمان بہروز کلوندی نے انتہائی جدید سینٹری فیوجیز کے حوالے سے کوئی تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔

ایرانی حکومت بتدریج سن 2015 کی جوہری ڈیل سے دستبرداری اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں تہران حکومت ڈیل کے دستخط کنندہ عالمی طاقتوں سے شکوہ کرتی چلی آ رہی ہے کہ وہ امریکا کے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران کی اقتصادی مشکلات کو کم کرنے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ جمعرات پانچ ستمبر کو ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ یورینیئم افزودگی کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے معاہدے میں طے کردہ پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ روحانی نے ڈیل میں شامل ممالک کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ اگر اس وقت تک ان کی جانب سے معاہدے میں طے کی گئی شرائط پر عمل کیا گیا تو ایران بھی اس سمجھوتے کی پوری طرح پابندی کرے گا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے عالمی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ایران کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ اقدامات بشمول سینٹری فیوجیز کی نئی ریسرچ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایجنسی کے ترجمان کے مطابق ماہر انسپکٹرز اس وقت بھی ایران میں موجود ہیں اور کسی بھی غیرمعمولی سرگرمی کو وہ محسوس کریں گے تو اُس کی اطلاع فوری طور پر فراہم کریں گے۔

بہروز کلوندی نے پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ ایران کا تعاون جاری رکھا جائے گا اور یورینیئم کی افزودگی کا نیا مرحلہ بھی سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت تعین کردہ حدود سے متجاوز نہیں ہو گا۔ کلوندی کے مطابق جدید سینٹری فیوجیز یورینیئم افزودگی کی شرح کو بیس فیصد تک لانے میں مددگار ہوں گے۔ جوہری ہتھیار سازی کے لیے نوے فیصد تک افزودہ یورینیئم استعمال کیا جاتا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ یورینیئم افزودگی کا نیا اقدام بھی پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر یورپی اقوام اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر ‘سبھی کچھ الٹ ہو کر رہ جائے گا‘۔