عورت کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے

پیرمحل ( این این اے)عورت کے بغیر معاشرہ نا مکمل ہے ۔پاکستان میں خواتین کل آبادی کا 52% ہیں لیکن ابھی تک یہ بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اب ہمارے معاشرے کی ضرورت ہے کہ ہم پاکستانی خواتین بھی اپنے حقوق کی بحالی کے لیے آواز بلند کریں اور عورتوں کے مساوی حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کریں۔کیونکہ ہم مردوں کے معاشرے میں رہ رہے ہیں اسی لیے زندگی کے ہر شعبہ میں مرد ،عورت کے حقوق ضبط کر رہا ہے چاہے۔

وہ جگہ گھر ہو،کھیت ہو یا کاروبارکی کوئی جگہ ہوہر جگہ مرد حاکم ہے ان خیالات کا اظہار شمائلہ جاوید صدرسوسائٹی فار ہیومن ڈویلپمنٹ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پروقار تقریب میں کیا انہوںنے کہا عورت آبادی کے لحاظ سے 52%ہے اوراگر آبادی کا یہ 52%حصہ الگ ہو جائے تو عورت اپنی حکومت خود بنا سکتی ہے۔عورت زندگی کے ہر شعبہ میں (ایئر فورس سے لے کر کھیتوں میں کام کرنے تک) مردو ں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں ، یہ 24گھنٹے کام کرتی ہے اُسے تو اتوار کی بھی چھٹی نہیں ہوتی پھر اسے وہ عزت کیوںنہیں ملتی جو عورت کا حق ہے۔

دنیا میں 70%خواتین زراعت کے شعبہ سے منسلک ہیں اور اس 70%میں سے 60%عورتیں بھوک و افلاس کا شکار ہیں ۔آج کل مٹر کی فصل کا موسم ہے عورتیں صبح سے لے کر شام تک کھیتوں میں کام کر تی ہیں اور مالک شام کو ان کو 50روپے پر بوری دیتا ہے یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے ؟اس 50روپے سے نہ تو اس کے بچے کا دودھ آ سکتا ہے اور نہ ہی گھر کا چولہا چل سکتا ہے۔

ہم حکومتِ پاکستان سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ کھیت مزدور عورتوں کے کام کے اوقات اور مناسب مزدوری کے حصول کے لیے قانون سازی کی جائے اس موقع پر کھیت مزدور خواتین نے عالمی دن کے حوالے سے مختلف خاکے اور فوک گیت پیش کیے۔ اس موقع پر کنول شہزاد سرور ، فادربونی مینڈس نے بھی خطاب کیا۔