کرونا وائرس کی “شدّت” کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ مکمل لاک ڈاؤن کی طرف گامزن

Coronavirus Europe

Coronavirus Europe

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپ میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں یک دم اضافے کے سبب وہاں کے ممالک کی حکومتوں کی جانب سے حفاظتی تدابیر سخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق برطانیہ میں کل جمعرات کے روز ایک بار لاک ڈاؤن عائد کر دیا گیا۔ یونان میں اس کا اطلاق کل ہفتے کے روز سے ہو گا جب کہ اطالیہ اور قبرص کرفیو لگانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ہینس کلوگ نے فرانس پریس کو دیے گئے انٹرویو میں باور کرایا کہ “یورپ میں گذشتہ چند روز کے دوران دس لاکھ نئے کیسوں کا اندراج ہوا۔ اسی طرح فوت ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے”۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹوں کے مطابق ماسک لگانے کو عمومی صورت میں لاگو کرنے اور سخت نگرانی کے ذریعے یورپ میں فروری تک 2.61 لاکھ سے زیادہ زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔

کلوگ نے باور کرایا کہ اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ اسکولز اس متعدی وائرس کے منتقل ہونے کا ایک اہم عامل ہے۔ ہمیں آخر تک اسکولوں کو کھلا رکھناچاہیے اس لیے کہ ہم کوویڈ – 19 کے سبب ایک نسل برباد ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران یورپ ایک بار پھر کرونا وائرس کا گڑھ بن گیا ہے جہاں یہ وائرس دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جمعرات کے روز تک کرونا وائرس کے 1.16 کروڑ مصدقہ کیسوں کا اندراج ہو چکا ہے۔ ان میں سے آدھے متاثرین روس، فرانس، ہسپانیہ اور برطانیہ میں ہیں۔

دنیا بھر میں اب تک کوویڈ-19 کے 4.8 کروڑ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں کم از کم 12 لاکھ افراد موت کا شکار ہو گئے۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات (233734) اموات امریکا میں ہوئیں۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی امریکا میں نئے کیسوں کی ریکارڈ تعداد 99660 کا اندراج ہوا۔

یورپی کمیشن کے نائب سربراہ ویلڈیکس ڈومبرووسکس کے مطابق کمیشن کے نزدیک یورپ کی معیشت 2022ء تک کرونا سے پہلے کی سطح پر واپس آئے گی۔ تاہم اس حوالے سے چھائے ابہام کے بادلوں نے معیشت کی صورت حال کی بہتری کو خطرے میں ڈالا ہوا ہے۔

آئرلینڈ اور فرانس کے بعد برطانیہ نے جمعرات کے روز اپنی 5.6 کروڑ کی آبادی پر نیا لاک ڈاؤن عائد کر دیا۔ یہ لاک ڈاؤن 2 دسمبر تک جاری رہے گا۔ برطانیہ 48 ہزار اموات کے ساتھ یورپ میں کرونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے ۔

یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک ہفتے کے روز سے 3 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن عائد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری وبا کو قابو کرنے کے لیے یہ مشکل فیصلہ ناگزیر تھا۔ لاک ڈاؤن کے دوران یونانی شہری صرف ایس ایم ایس کے ذریعے حاصل اجازت کے بعد ہی گھر سے نکل سکیں گے۔

اطالیہ جو ابھی تک کرونا کی پہلی لہر کے اثر سے باہر نہیں آ پایا وہاں پورے ملک میں جمعرات سے کرفیو لگا دیا گیا۔ آئندہ ماہ تین دسمبر تک رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک نقل و حرکت پر پابندی ہو گی۔

قبرص میں حکام نے کل جمعرات کے روز پورے ملک میں راتک کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ یہ پابندی 30 نومبر تک جاری رہے گی۔ قبرص کے صدر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ “متاثرہ افراد کی تعداد میں یومیہ اضافہ قابو سے باہر ہر کو صحت کے نظام اور ملازمتوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے”۔

ہالینڈ نے ملک میں میوزیمز، سینیما ہاؤسز، چڑیا گھروں اور دیگر عوامی مقامات کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا ہے۔

کرونا کی وبا کا پھیلاؤ جاری رہنے کے بیچ اقوام متحدہ نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ 3 اور 4 دسمبر کو نیویارک میں غیر معمولی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اجلاس کا مقصد بین الاقوامی رابطہ کاری کو مضبوط بنانا ہے۔

فرانس 38 ہزار سے زیادہ اموات کے ساتھ یورپ میں کرونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔ یہاں گذشتہ ہفتے لاک ڈاؤن کے دوبارہ عائد کیے جانے کے باوجود وبائی مرض کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے۔ منگل اور بدھ کے درمیان 40558 اضافی کیسوں کا اندراج ہونے پر صحت کے ذمے داران نے زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ناروے میں عوامی مقامات پر مجمع اکٹھا ہونے پر پابندی اور دکانوں کی جزوی بندش کے نتیجے میں صحت کی صورت حال بقیہ براعظم سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ خاتون وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ حتی الامکان گھروں میں رہیں اور دوسروں کے ساتھ کم سے کم سماجی رابطے برقرار رکھیں۔

روس میں بدھ کے روز کرونا کے 19768 نئے کیسوں اور 389 مزید اموات کا اندراج ہوا۔ تاہم حکام نے ابھی تک ملک میں حفاظتی تدابیر کو سخت کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔