دل سوز سے خالی ہے ، نگاہ پاک نہیں ہے
میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف
تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر
لالہ صحرا
ایک نوجوان کے نام
امین راز ہے مردان حر کی درویشی
لینن (خدا کے حضور میں)
مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
عقل گو آستاں سے دور نہیں
ہسپانیہ کی سرزمیں پہ لکھے گئے
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
کیا عشق ایک زندگی مستعار کا
نادر شاہ افغان
نپولین کے مزار پر
یورپ میں لکھے گئے
جاوید کے نام
اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں
اثر کرے نہ کرے ، سن تو لے مری فریاد
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
دل بیدار فاروقی ، دل بیدار کراری